(آیت 30تا32)خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُ …: حکم ہو گا اسے پکڑو اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو، پھر اسے بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دو، پھر اسے ایک زنجیر میں جکڑ دو جو ستر (۷۰) ہاتھ لمبی ہے۔ جہنمیوں کو جہنم میں طوقوں اور زنجیروں سے جکڑ کر لمبے لمبے ستونوں سے باندھ دیا جائے گا تاکہ وہ حرکت نہ کر سکیں، کیونکہ حرکت سے بھی عذاب میں کچھ تخفیف ہوتی ہے، فرمایا: «اِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُّؤْصَدَةٌ (8) فِيْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ» [ الھمزۃ: 9،8 ]”یقینا وہ ان پر (ہر طرف سے) بند کی ہوئی ہے۔ لمبے لمبے ستونوں میں۔“ ستر ہاتھ سے مراد یہ پیمائش بھی ہوسکتی ہے اور بہت زیادہ لمبائی بھی، کیونکہ عربوں کے ہاں ستر کا عدد کثرت کے لیے بھی آتا ہے۔ پھر ہو سکتا ہے کہ یہ زنجیر ہر مجرم کے لیے الگ الگ ہو اور یہ بھی کہ ایک ہی زنجیر میں سب کو پروتے چلے جائیں۔ (التسہیل)