تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 4) كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ:اَلْقَارِعَةُ قَرَعَ (ف) کھٹکھٹانا، کسی سخت چیز پر دوسری چیز سے ضرب لگانا۔ یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے، کیونکہ وہ بھی اسی طرح یک لخت آ کھٹکھٹائے گی جیسے کوئی آنے والا زور سے دروازہ آکھٹکھٹاتا ہے اور آدمی ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھتا ہے۔ کفار کو یاد دلایا جا رہا ہے کہ قیامت کا انکار کرنے والے پہلے لوگ تم ہی نہیں، بلکہ تم سے پہلے عاد و ثمود نے، جو قوت و شوکت میں تم سے کہیں بڑھ کر تھے، اس کھٹکھٹانے والی(قیامت) کو جھٹلایا، پھر ان کا انجام کیا ہوا؟ ثمود جو عرب کے شمال مغرب اور عاد جو عرب کے جنوب مشرق کی متمدن ترین قومیں تھیں، توحید کے انکار کے بعد ان کا سب سے بڑا جرم قیامت اور آخرت کا انکار تھا، جس نے انھیں سرکش بنا دیا تھا اور جس کی پاداش میں آخر کار انھیں تباہ و برباد کر دیا گیا۔ موجودہ زمانے کی مادہ پرست بزعم خویش مہذب قوموں کی سرکشی کا اصل باعث بھی قیامت اور جزا و سزا کا انکار ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.