(آیت 19) ➊ وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ نَسُوا اللّٰهَ …: ایمان والوں کو اللہ کے تقویٰ اور آخرت کی تیاری کے حکم کے بعد اس کے احکام سے بے توجہی اور غفلت سے منع فرمایا، کیونکہ اس کا نتیجہ فسق اور نافرمانی ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ اسلوب اختیار فرمایا کہ انھیں ان لوگوں کی طرح ہو جانے سے منع فرمایا جنھوں نے اللہ کے احکام پر عمل کو ترک کر دیا، تاکہ ایسے لوگ اور ان کا انجام ان کے سامنے رہے اور وہ ان کے نقش قدم پر چلنے سے بچتے رہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے” صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ “ کے بعد ” غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّيْنَ “ فرمایا ہے۔
رہی یہ بات کہ وہ کون لوگ ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں: «نَسُوا اللّٰهَ» کہ وہ اللہ کو بھول گئے، تو قرآن مجید میں یہ الفاظ منافقین کے متعلق آئے ہیں، جیسا کہ فرمایا: «اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ يَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَ يَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ يَقْبِضُوْنَ اَيْدِيَهُمْ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِيَهُمْ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ» [ التوبۃ: ۶۷ ]”منافق مرد اور منافق عورتیں، ان کے بعض بعض سے ہیں، وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انھیں بھلا دیا۔ یقینا منافق لوگ ہی نافرمان ہیں۔“ ان کے علاوہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین کے متعلق بھی یہ الفاظ آئے ہیں۔ چنانچہ یہود کے متعلق فرمایا: «يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِهٖ وَ نَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖ» [ المائدۃ: ۱۳ ]” وہ کلام کو اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ اس میں سے ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی۔“ اور نصاریٰ کے متعلق فرمایا: «وَ مِنَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَصٰرٰۤى اَخَذْنَا مِيْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖ» [ المائدۃ: ۱۴ ]”اور ان لوگوں سے جنھوں نے کہا بے شک ہم نصاریٰ ہیں، ہم نے ان کا پختہ عہد لیا، پھر وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی۔“ اور مشرکین کے متعلق فرمایا: «الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ يَوْمِهِمْ هٰذَا» [ الأعراف: ۵۱ ]”وہ جنھوں نے اپنے دین کو دل لگی اور کھیل بنا لیا اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا تو آج ہم انھیں بھلا دیں گے، جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھول گئے۔“ اس سورت میں چونکہ اس سے پہلے بنو نضیر کے یہود کا اور انھیں بدعہدی پر ابھارنے والے منافقین کا ذکر ہے، اس لیے بظاہر یہاں ” كَالَّذِيْنَ نَسُوا اللّٰهَ “ سے یہی دونوں مراد ہیں، اگرچہ الفاظ کے عموم میں ہر کافر و منافق داخل ہے۔
➋ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ: یعنی اللہ تعالیٰ کو بھلانے اور اس کی عبادت ترک کرنے کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے انھیں ان کی اپنی جانوں کی فکر بھی فراموش کروا دی۔ چنانچہ وہ اپنے اچھے برے کی فکر سے بھی بے پروا ہوگئے، نہ دنیا میں اپنی جانوں کی بھلائی کا اہتمام کیا اور نہ ہی آخرت کے عذاب سے انھیں بچانے کی کوشش کی، اس بنا پر گناہوں اور نافرمانیوں میں پڑے رہے۔
➌ نسیان سے مراد یہاں اللہ کے احکام پر عمل ترک کرنا ہے۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۱۱۵،۱۲۶)۔