(آیت 38،37)عُرُبًا اَتْرَابًا (37) لِّاَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ: ” عُرُبًا “”عَرُوْبٌ“(بفتح عین) کی جمع ہے، جیسے ”رَسُوْلٌ“ کی جمع ”رُسُلٌ“ ہے۔ یہ ”أَعْرَبَ فُلَانٌ فِيْ قَوْلِهٖ“ سے ہے، جب کوئی شخص فصاحت اور حسنِ بیان سے بات کرے۔ یعنی میٹھی میٹھی باتوں اور ناز و انداز سے خاوند کا دل لبھانے والی اور اس کی محبت حاصل کرنے والی عورتیں، خاوند کی محبوب عورتیں۔” اَتْرَابًا “” تِرْبٌ“ کی جمع ہے، ہم عمر جو مل کر مٹی میں کھیلتے رہے ہوں۔ ” لِاَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ “” اَتْرَابًا “ سے متعلق ہے، یعنی وہ اصحاب الیمین کی ہم عمر ہوں گی۔ ہم عمری میں جو موافقت پائی جاتی ہے وہ اس کے سوا میں حاصل نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ ان آیات کا یہ مطلب نہیں کہ سابقون کو ملنے والی نعمتیں اور ہوں گی اور اصحاب الیمین کو ملنے والی دوسری، بلکہ دونوں کو ملنے والی بے شمار نعمتیں مشترک ہوں گی، مثلاً جنت کے پھل، مکانات، نہریں، بیویاں، خدام وغیرہ۔ ہاں، ان کی کیفیت میں ضرور فرق ہو گا کہ سابقون کو ملنے والی نعمتیں اصحاب الیمین کو ملنے والی نعمتوں سے اعلیٰ درجے کی ہوں گی۔ دونوں کے لیے نعمتوں کے بیان سے مقصود ترغیب اور ان کا شوق دلانا ہے۔