(آیت 30)وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيْرُ الرَّاكِبُ فِيْ ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا وَاقْرَؤا إِنْ شِئْتُمْ: «وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ» ][ بخاري، التفسیر، باب قولہ: «و ظل ممدود» : ۴۸۸۱ ]”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں سوار سو سال چلتا رہے گا۔ چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: «وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ» ”اور ایسے سائے میں جو خوب پھیلا ہوا ہے۔“” مَمْدُوْدٍ “ میں سائے کا جگہ کے لحاظ سے پھیلاؤ بھی شامل ہے اور زمانے کے لحاظ سے بھی، جیساکہ فرمایا: «اُكُلُهَا دَآىِٕمٌ وَّ ظِلُّهَا» [ الرعد: ۳۵ ]”اس کا پھل دائمی ہے اور اس کا سایہ بھی۔“