تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 19) لَا يُصَدَّعُوْنَ عَنْهَا وَ لَا يُنْزِفُوْنَ: اَلصِّدَاعُ دردِ سر کو کہتے ہیں، صُدِعَ وَ صُدِّعَ فُلَانٌ (مجہول) اسے دردِ سر ہو گیا۔ يُنْزِفُوْنَ سورۂ صافات (۴۷) میں زاء کے فتح کے ساتھ مضارع مجہول ہے، یہاں زاء کے کسرہ کے ساتھ مضارع معلوم ہے۔ نُزِفَ مَاء الْبِئْرِ کنویں کا سارا پانی نکال لیا گیا۔ نُزِفَ الرَّجُلُ آدمی کی عقل جاتی رہی، وہ نشے میں مدہوش ہو گیا۔ أَنْزَفَ الرَّجُلُ آدمی کے پاس کوئی چیز باقی نہ رہی، اس کی عقل جاتی رہی، نشے میں مدہوش ہو گیا۔ خلاصہ یہ ہے کہ يُنْزِفُوْنَ معروف و مجہول دونوں کا معنی نشے میں بے ہوش ہونا اور عقل کا مارا جانا ہے۔ تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۴۷)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.