(آیت 9،8)فَاَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ …: ”أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ“ مبتدا ہے اور ” مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ “ جملہ ہو کر خبر ہے۔ دائیں ہاتھ والے جنھیں دائیں ہاتھ میں اعمال نامے دیے جائیں گے۔ (دیکھیے حاقہ: ۱۹) استفہام سے مراد ان کی عظمتِ شان کا اظہار ہے، یعنی وہ اتنی بلند شان والے ہیں کہ ان کے متعلق سوال کیا جاتا ہے کہ ” أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ “ کیا ہیں۔ یہاں ان کی شان اجمالاً بیان ہوئی ہے، تفصیل آگے ” وَ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ “ میں آ رہی ہے۔ اسی طرح ” وَ اَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ “ میں بائیں ہاتھ والوں کی بری حالت کا اظہار مقصود ہے کہ وہ کیا ہی بری ہے، تفصیل اس کی ” وَ اَصْحٰبُ الشِّمَالِ مَاۤ اَصْحٰبُ الشِّمَالِ “ میں آ رہی ہے۔