(آیت 70) ➊ فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ حِسَانٌ: ” خَيْرٰتٌ “”خَيْرَةٌ“ کی جمع ہے جو اصل میں ”یاء“ کی تشدید کے ساتھ ”خَيِّرَةٌ“ ہے۔ مذکر اس کا ”خَيِّرٌ“(بروزن فَيْعِلٌ) ہے، جس میں ”یاء“ کو تخفیف کے لیے حذف کر دیا ہے، جیسے ”هَيِّنٌ، لَيِّنٌ “ اور”مَيِّتٌ“ کو ”هَيْنٌ، لَيْنٌ“ اور ”مَيْتٌ“ کر دیتے ہیں۔ یہ تفضیل والا ”خَيْرٌ“ نہیں جو ”شَرٌّ“ کے مقابلے میں آتا ہے، کیونکہ اس کا اصل ” أَخْيَرُ “( أَفْعَلُ) ہے۔ ” حِسَانٌ “”حَسْنَاءُ “ کی جمع ہے۔ ” خَيْرٰتٌ “ نیک، یعنی خوب سیرت اور ” حِسَانٌ “ خوبصورت عورتیں۔
➋ یہاں یہ بات زیرِ نظر رہنا ضروری ہے کہ اس جگہ یہ نہیں فرمایا کہ «فِيْهِمَا خَيْرَاتٌ حِسَانٌ»(ان دونوں باغوں میں خوب سیرت و خوبصورت عورتیں ہیں) بلکہ فرمایا: «فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ حِسَانٌ» یعنی ان سب جنتوں میں جن کا ذکر گزرا ہے خوب سیرت اور خوبصورت عورتیں ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ یہاں جو اوصاف مذکور ہوئے ہیں وہ چاروں جنتوں میں سابقون اور اصحاب الیمین دونوں کو ملنے والی عورتوں میں مشترک ہیں۔