(آیت 41) ➊ يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِيْمٰهُمْ …:”اَلنَّوَاصِيْ“” نَاصِيَةٌ “ کی جمع ہے، پیشانی کے بال۔ (دیکھیے ہود: ۵۶) یعنی ان کے چہرے سیاہ ہوں گے، جیسا کہ فرمایا: «يَّوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌ» [ آل عمران: ۱۰۶ ]”جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے۔“ آنکھیں نیلی ہوں گی، جیسا کہ فرمایا: «وَ نَحْشُرُ الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ زُرْقًا»[ طٰہٰ: ۱۰۲ ]”اور ہم مجرموں کو اس دن اس حال میں اکٹھا کریں گے کہ نیلی آنکھوں والے ہوں گے۔“ اور اعمال نامے پیٹھ کے پیچھے بائیں ہاتھ میں پکڑ رکھے ہوں گے۔ دیکھیے سورۂ انشقاق (۱۰) اور سورۂ حاقہ (۲۵)۔
➋ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِيْ وَ الْاَقْدَامِ: یعنی ہر مجرم کو پیشانی کے بالوں اور قدموں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔