(آیت 34) ➊ اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا: قومِ لوط کی بستیاں الٹانے کے بعد ان پر پتھروں کی جو بارش ہوئی وہ مراد ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ ہود (۸۳)۔
➋ اِلَّاۤ اٰلَ لُوْطٍ: لوط علیہ السلام پر ان کی قوم میں سے ایک آدمی بھی ایمان نہیں لایا، حتیٰ کہ ان کی بیوی بھی کافر ہی رہی۔ (دیکھیے ذاریات: ۳۶۔ ہود: ۸۱) اس لیے یہاں ” آلِ لوط “ سے مراد صرف ان کی اولاد ہے، جن کے ساتھ وہ خود بھی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے کافر کو پیغمبر کی آل اور اہل تسلیم نہیں کیاخواہ بیوی ہو، جیسے لوط علیہ السلام کی بیوی، یا بیٹا ہو جیسے نوح علیہ السلام کا بیٹا،اس کے بارے میں فرمایا: «اِنَّهٗ لَيْسَ مِنْ اَهْلِكَ» [ ھود: ۴۶ ]”بے شک وہ تیرے گھر والوں سے نہیں۔“
➌ نَجَّيْنٰهُمْ بِسَحَرٍ: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۸۱) کی تفسیر۔