تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 5) حِكْمَةٌۢ بَالِغَةٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ: بَالِغَةٌ کا لفظی معنی پہنچنے والی ہے، مراد انتہا اور کمال کو پہنچی ہوئی حکمت ہے۔ النُّذُرُ نَذِيْرٌ کی جمع ہے، ڈرانے والی چیزیں۔ نَذِيْرٌ مصدر بھی ہو سکتا ہے، جس طرح نَكِيْرٌ ہے، یعنی تنبیہات، ڈراوے۔ حِكْمَةٌ پچھلی آیت میں مذکور مَا فِيْهِ مُزْدَجَرٌ سے بدل ہے۔ یعنی پچھلی امتوں کے واقعات میں سے وہ واقعات جن میں کفر و تکذیب سے باز آنے کا سامان موجود ہے، کامل حکمت اور دانائی کی باتیں ہیں، مگر یہ ڈرانے اور خبردار کرنے والی چیزیں نہ ماننے والوں کو کچھ فائدہ نہیں دیتیں۔ دیکھیے سورۂ یونس (۱۰۱)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.