تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 58) لَيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ كَاشِفَةٌ: كَاشِفَةٌ میں تاء مبالغہ کی بھی ہو سکتی ہے اور تانیث کی بھی، تانیث کی ہو تو یہ نَفْسٌ کی صفت ہے۔ اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ اللہ کے سوا کوئی اسے ہٹانے والا نہیں، جیسے فرمایا: «‏‏‏‏وَ اِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ» [ الأنعام: ۱۷ ] اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں۔ دوسرا یہ کہ اللہ کے سوا اسے کوئی کھولنے والا یعنی اس کا وقت جاننے اور بتانے والا نہیں، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّيْ لَا يُجَلِّيْهَا لِوَقْتِهَاۤ اِلَّا هُوَ» ‏‏‏‏ [ الأعراف: ۱۸۷ ] کہہ دے اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے، اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.