(آیت 51،50)وَ اَنَّهٗۤ اَهْلَكَ عَادًا الْاُوْلٰى …:”عادِ اُولٰى“ وہ قدیم قوم جس کی طرف ہود علیہ السلام بھیجے گئے تھے۔ انھیں ”اُولٰى“ یا تو ان کے قدیم ہونے کی وجہ سے کہا گیا، جیسے فرمایا: «وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى» [ الأحزاب: ۳۳ ]”پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو۔“ یا اس وجہ سے کہ ان پر عذاب آنے کے وقت جو لوگ بچ گئے ان کی نسل کو عاد اُخریٰ یا عاد ثانیہ کہا گیا۔ اکثر کے مطابق ہود علیہ السلام کی قوم کو عادِ اُولیٰ اور صالح علیہ السلام کی قومِ ثمود کو عاد اُخریٰ کہا جاتا ہے۔ قومِ عاد کی ہلاکت کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۷۲)، حاقہ (۶ تا ۸)، حم سجدہ (۱۵، ۱۶)، قمر (۱۸ تا ۲۰)، ذاریات (۴۱، ۴۲) اور احقاف (۲۱ تا ۲۵) اور قومِ ثمود کے تعارف کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۷۳ تا ۷۹)۔