(آیت 15)عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰى: ” الْمَاْوٰى “” أَوٰي يَأْوِيْ أُوِيًّا “(ض)”اَلْبَيْتَ وَ إِلَي الْبَيْتِ“ سے مصدر میمی ہے، گھر میں قیام کرنا، رہائش رکھنا۔ یعنی وہ جنت جو متقی لوگوں کے قیام اور ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ جنت جس میں ایمان والوں کا دائمی قیام ہو گا آسمانوں کے اوپر سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہے۔ ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃ المنتہیٰ کے بعد جنت میں لے جایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ حَتَّی انْتَهٰی بِيْ إِلٰی سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰی، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لاَ أَدْرِيْ مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيْهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ، وَ إِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ ][بخاري، الصلاۃ، باب کیف فرضت الصلاۃ في الإسراء؟: ۳۴۹ ]”پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچایا گیا اور اسے ایسے رنگوں نے ڈھانپا ہوا تھا کہ میں نہیں جانتا وہ کیا تھے۔ پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس میں موتیوں کی لڑیاں ہیں اور اس کی مٹی کستوری ہے۔“