(آیت 49) ➊ وَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ: آسمان و زمین کی پیدائش کے بعد تمام موجودات کو پیدا کرنے کی کیفیت بیان فرمائی کہ جس طرح آسمان کے مقابلے میں زمین ہے اسی طرح ہم نے ہر چیز کی دو دو قسمیں بنائی ہیں، ہر ایک کے مقابلے میں دوسری چیز موجود ہے۔ چنانچہ آسمان و زمین، دن رات، خشکی و تری، اندھیرا و اجالا، موت و حیات، نیکی و بدی، جنت و دوزخ، یہاں تک کہ نباتات و حیوانات کے بھی جوڑے ہیں۔
➋ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ: تاکہ تم نصیحت حاصل کرو، توحید کو سمجھو اور جان لو کہ مخلوق جو بھی ہے اس کے مقابلے میں دوسری موجود ہے، مگر ان سب کا خالق ایک اللہ ہے، اس کا کوئی جوڑ ہے نہ ہمسر، نہ شریک اور نہ اس کے مقابلے میں کوئی ہستی ہے اور یہ بھی سمجھ لو کہ اتنی عظیم الشان کائنات کو بنانے والا تمھیں دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے اور تمھیں دوبارہ زندہ ہو کر اس کے حضور پیش ہونا ہے۔