تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 9) یُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَ: عَنْهُ کی ضمیر کا مرجع یا تو اِنَّ الدِّيْنَ لَوَاقِعٌ میں لفظ الدِّيْنَ ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہے کہ اس (قیامت) سے وہی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے ہی) بہکایا گیا ہو، کسی صحیح الدماغ آدمی کو اس سے پھیرا اور بہکایا نہیں جا سکتا۔ یا عَنْهُ کی ضمیر کا مرجع قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ ہے، اس صورت میں عَنْ تعلیل کے معنی میں ہے۔ مطلب یہ ہو گا کہ یقینا تم ایک اختلاف والی بات میں پڑے ہوئے ہو جس کی وجہ سے وہی آدمی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے ہی) بہکایا گیا ہو، ایسی مختلف باتوں کی وجہ سے کسی صحیح دماغ والے کو بہکایا نہیں جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ عَنْ کے معانی میں سے تعلیل مسلّم معنی ہے، اس معنی کی مثال یہ آیت ہے: «وَ مَا نَحْنُ بِتَارِكِيْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ» [ ھود: ۵۳ ] اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے کی وجہ سے ہر گز چھوڑنے والے نہیں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.