(آیت 31)وَ اُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِيْنَ غَيْرَ بَعِيْدٍ: قرآن کے عام اُسلوب کے مطابق جہنمیوں کے ساتھ اہلِ جنت کا ذکر بھی فرمایا۔ یعنی متقی لوگوں کی تکریم کے لیے جنت ان کے قریب لائی جائے گی، تاکہ انھیں چلنے کی تکلیف نہ اٹھانا پڑے۔
” غَيْرَ بَعِيْدٍ “ کا لفظ تاکید کے لیے ہے، جیسے فرمایا: «وَ اَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهٗ وَ مَا هَدٰى» [ طٰہٰ: ۷۹ ]”اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور سیدھے راستے پر نہ ڈالا۔ “ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کی دعا میں فرمایا: [ نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلاً غَيْرَ آجِلٍ ][ أبو داوٗد، صلاۃ الاستسقاء، باب رفع الیدین في الاستسقاء: ۱۱۶۹ ]”(اے اللہ! وہ بارش) نفع آور ہو، کسی ضرر کا باعث نہ بنے اور جلدی آئے، دیر نہ کرے۔“