(آیت 7) ➊ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ: اللہ کی مدد کرنے سے مراد اللہ کے دین اور اللہ کے دوستوں کی مدد کرنا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو غنی ہے، اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں، جیسا کہ اس سے پہلی آیت میں فرمایا: «وَ لَوْ يَشَآءُ اللّٰهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ» [ محمد: ۴ ]”اور اگر اللہ چاہے تو ضرور ان سے انتقام لے لے۔“ اللہ کے دین کی مدد اس کی راہ میں جہاد اور جان و مال کی قربانی سے بھی ہوتی ہے اور اس کے دشمنوں پر دینِ حق کے دلائل و براہین قائم کرنے کے ساتھ بھی۔
➋ يَنْصُرْكُمْ: اللہ تعالیٰ کی مدد دو طرح سے آتی ہے، ایک یہ کہ وہ ہمیں دنیا میں دشمنوں پر فتح اور غلبہ عطا فرما دے، مگر ایسا کبھی ہوتا ہے کبھی نہیں ہوتا۔ دوسری یہ کہ وہ ہمیں آخرت عطا فرما دے، خواہ دنیا میں کسی موقع پر شکست سے بھی دو چار ہونا پڑے۔
➌ وَ يُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ: یعنی وہ تمھیں دین پر قائم رکھے گا، کسی شک و شبہ کا شکار نہیں ہونے دے گا، جنگ میں ثابت قدمی عطا فرمائے گا کبھی فرار کا خیال تک نہیں آنے دے گا، خواہ دشمن کتنی زیادہ تعداد میں ہوں اور قیامت کے دن ”صراط“ پر تمھارے قدم جمائے رکھے گا اور پھسلنے اور جہنم میں گرنے سے محفوظ رکھے گا، جب سب لوگ ” اَللّٰهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ“(اے اللہ! سلامت رکھنا، سلامت رکھنا) کہہ رہے ہوں گے۔ [ دیکھیے بخاري: ۶۵۷۳ ]