(آیت 6)وَ يُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ: یعنی اللہ تعالیٰ انھیں اس جنت میں داخل کرے گا جس کی پہچان اس نے قرآن کی آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بہت اچھی طرح کروا دی ہے۔ اس سورت کی آیت (۱۵) میں بھی اس کی کچھ شناخت آ رہی ہے۔ جب وہ اس جنت میں جائیں گے تو وہ ان کے لیے اجنبی نہیں ہو گی، بلکہ عین اس وعدے اور شناخت کے مطابق ہو گی جو اللہ تعالیٰ نے انھیں کروا رکھی ہے۔ ” عَرَّفَهَا لَهُمْ “ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کسی جنتی کو جنت میں اپنے گھر جانے کے لیے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُوْنَ مِنَ النَّارِ، فَيُحْبَسُوْنَ عَلٰی قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِّنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتّٰی إِذَا هُذِّبُوْا وَنُقُّوْا أُذِنَ لَهُمْ فِيْ دُخُوْلِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ! لَأَحَدُهُمْ أَهْدٰی بِمَنْزِلِهِ فِی الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا ][بخاری، الرقاق، باب القصاص یوم القیامۃ:۶۵۳۵ ]”مومن آگ سے بچ کر نکلیں گے تو انھیں ایک پل پر روک لیا جائے گا، جو جنت اور آگ کے درمیان ہے، پھر انھیں ایک دوسرے سے ان زیادتیوں کا قصاص دلایا جائے گا جو دنیا میں ہوئیں، یہاں تک کہ جب وہ خوب صاف ستھرے ہو جائیں گے تو انھیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ سو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! ان میں سے ہر ایک کو جنت میں اپنے گھر کا راستہ اس سے زیادہ معلوم ہو گا جتنا اسے دنیا میں اپنے گھر کا راستہ معلوم تھا۔“