(آیت 30) ➊ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: یہاں بشارت کا ذکر پہلے فرمایا، کیونکہ اس سے بشارت میں مزید خوشی شامل ہوئی ہے۔ عمل صالح سے مراد وہ عمل ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کے لیے کیا گیا ہو، ہر قسم کے شرک حتیٰ کہ ریا سے بھی پاک ہو اور سنت کے مطابق ہو۔ مزید دیکھیے سورۂ کہف کی آخری آیت۔
➋ فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِيْ رَحْمَتِهٖ: انھیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ ” رَبُّهُمْ “ کے لفظ میں ان کے ساتھ اپنے تعلق اور اپنی محبت کا اظہار ہے اور ”اپنی رحمت“ سے مراد یہاں جنت ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالٰی لِلْجَنَّةِ أَنْتِ رَحْمَتِيْ أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِيْ وَقَالَ لِلنَّارِ إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابٌ أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِيْ ][بخاري، التفسیر، باب قولہ: «و تقول ھل من مزید»: ۴۸۵۰ ]”اللہ تبارک و تعالیٰ نے جنت سے فرمایا، تو میری رحمت ہے، میں اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے سے رحم کروں گا اور آگ سے فرمایا، تو محض عذاب ہے، میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا تیرے ذریعے سے عذاب دوں گا۔“
➌ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِيْنُ: جیسا کہ فرمایا: «فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ» [ آل عمران: ۱۸۵ ]”پھر جو شخص آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقینا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔“