(آیت 51)اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِيْ مَقَامٍ اَمِيْنٍ: کفار کے برے انجام کے ذکر کے بعد متقین کے حسنِ انجام کا ذکر فرمایا۔ ” مَقَامٍ اَمِيْنٍ “(امن والی جگہ) سے مراد وہ جگہ جہاں نہ موت کا کھٹکا ہے نہ نکالے جانے کی فکر، نہ کوئی غم نہ پریشانی اور نہ محنت نہ مشقت۔ ابوسعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ يُنَادِيْ مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوْا فَلَا تَسْقَمُوْا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوْتُوْا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوْا فَلَا تَهْرَمُوْا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوْا فَلَا تَبْأَسُوْا أَبَدًا ][ مسلم، الجنۃ و صفۃ نعیمھا، باب في دوام نعیم أھل الجنۃ…: ۲۸۳۷ ]”(اہلِ جنت کو) ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ تمھیں یہ نعمت حاصل ہے کہ تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہو گے اور تمھیں یہ نعمت حاصل ہے کہ زندہ رہو گے کبھی نہیں مرو گے اور تمھیں یہ نعمت حاصل ہے کہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے اور تمھیں یہ نعمت حاصل ہے کہ خوش حال رہو گے کبھی خستہ حال نہیں ہو گے۔“