تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 16) يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرٰى اِنَّا مُنْتَقِمُوْنَ: إِنَّ علت بیان کرنے کے لیے ہے۔ یعنی یہ قحط کا عذاب تو ہم نے ہٹا لیا مگر قیامت کے دن جب ہم تمھیں بڑی گرفت میں پکڑیں گے تو وہ کسی صورت دور نہیں ہو گی، کیونکہ ہم انتقام لے رہے ہوں گے۔ دنیا کی گرفت تمھیں کفر سے واپس لانے کے لیے تھی، اس لیے اس کے بعد تمھیں رجوع کا موقع ملتا تھا، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ لَنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ» [ السجدۃ: ۲۱ ] اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔ لیکن قیامت کے دن کی بڑی گرفت انتقام کے لیے ہو گی، اس کے بعد تمھیں مہلت نہیں ملے گی۔ طبری نے اپنی سند کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا: [ قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ الْبَطْشَةَ الْكُبْرٰى يَوْمُ بَدْرٍ، وَ أَنَا أَقُوْلُ هِيَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ ] [ الطبري: ۲۱ /۲۷، ح: ۳۱۳۳۸ ] ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ الْبَطْشَةَ الْكُبْرٰى (بڑی پکڑ) یومِ بدر ہے اور میں کہتا ہوں کہ وہ قیامت کا دن ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس قول کی سند کو صحیح کہا ہے۔ ان کی تفسیر کے محقق دکتور حکمت بن بشیر نے بھی اس قول کی سند کو صحیح کہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں ابن عباس رضی اللہ عنھما کی بات قوی ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.