(آیت 59) ➊ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيْهَا: وہ بات جو اس سے پہلی دو آیات میں دلیلوں کے ساتھ بیان فرمائی، اب نہایت صریح الفاظ میں ” اِنَّ “ اور ”لام“ کی تاکید کے ساتھ بیان فرمائی۔ ان دونوں لفظوں کا اکٹھا آنا اہل عرب کے ہاں تاکید کی قوت میں قسم کے برابر ہے۔ پچھلی آیات میں قیامت کے حق ہونے کی دلیلیں ذکر فرمائیں، اب کائنات کے خالق و مالک نے قسم کھا کر فرمایا کہ قیامت آنے والی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قسم کھا کر یہ بات کہنا بجائے خود دلیل ہے اور سب سے بڑی دلیل ہے۔
➋ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ: اور لیکن اکثر لوگ اتنی واضح اور سچی بات ماننے کے لیے تیار نہیں، کیونکہ اسے ماننے کے بعد انھیں اپنی سرکش خواہشوں اور لذتوں کو ترک کرنا پڑتا ہے، جس کے لیے وہ تیار نہیں ہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ قیامہ (۵)۔