تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 53) وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْهُدٰى: اس آیت میں اس نصرت کا بیان ہے جس کا ذکر پچھلی آیت اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا میں ہوا۔ واؤ کے ساتھ عطف اس بات پر ہے جس کا ذکر پیچھے گزرا اور جو یہاں مقدر ہے کہ ہم نے موسیٰ اور ایمان والوں کی مدد فرعون اور اس کے لشکروں کو غرق کرکے انھیں نجات دینے کے ساتھ کی اور یقینا ہم نے موسیٰ کو ہدایت عطا فرمائی۔ اس ہدایت میں نبوت، معجزات، تورات اور ہر مشکل میں رہنمائی سب شامل ہیں۔

وَ اَوْرَثْنَا بَنِيْۤ اِسْرَآءِيْلَ الْكِتٰبَ: نبوت تو موسیٰ علیہ السلام کو ملی اور وہ صرف نبی ہی کو ملتی ہے، البتہ اس کی کتاب اور اس کے علوم کی وارث اس کی امت بنتی ہے، جیسا کہ ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: [ إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَ إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوْا دِيْنَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ ] [ أبوداوٗد، العلم، باب في فضل العلم: ۳۶۴۱ ] علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار اور درہم کا وارث نہیں بنایا، انھوں نے صرف علم کا وارث بنایا۔ تو جس نے اسے حاصل کر لیا، اس نے بہت زیادہ حصہ حاصل کر لیا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو ملنے والی کتاب تورات کا وارث بنی اسرائیل کو بنایا، وہ نسلاً بعد نسل اسے پڑھتے پڑھاتے اور اس پر عمل کرتے رہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.