(آیت 45) ➊ فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَيِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا: فرعون اس مرد مومن کی واشگاف الفاظ میں نصیحت پر جتنا بھی غضب ناک ہوا ہو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی وجہ سے علی الاعلان اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کر سکا، بلکہ اس نے اور اس کے دربار والوں نے اس کے خلاف کارروائی کے لیے کئی خفیہ منصوبے طے کیے، مگر اللہ تعالیٰ نے اسے ان کے برے نتائج سے بھی بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں یہ نہیں بتایا کہ کس طرح بچایا۔ بعض مفسرین نے بیان کیا کہ وہ ان سے بچ کر پہاڑوں کی طرف نکل گیا۔ بعض نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد جلد ہی موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کر نکلے تو وہ بھی ان کے ساتھ سمندر پار ہو گیا۔ ہمارے پاس یہ معلوم کرنے کا کوئی یقینی ذریعہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کس طرح بچایا۔ شاید اللہ تعالیٰ کے یہ بات نہ بتانے میں یہ حکمت ہو کہ تم اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر دو، پھر یہ اس کا کام ہے کہ وہ تمھیں کس طرح بچاتا ہے۔ اس کے بچانے کے طریقے تمھاری سوچ سے بہت بلند ہیں۔
➋ وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِ: وہ مرد مومن تو آلِ فرعون کی سازشوں کے برے نتائج سے بچ کر دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو گیا، مگر آلِ فرعون کو دنیا اور آخرت کے دوہرے عذاب نے گھیر لیا۔ دنیا میں وہ سمندر میں غرق ہوئے۔