(آیت 22) ➊ اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ …: شرح صدر کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ انعام کی آیت (۱۲۵) اس آیت میں بیان فرمایا کہ مومن و کافر اور فرماں بردار و نافرمان کبھی برابر نہیں ہو سکتے۔ ”مَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ“ مبتدا ہے، اس کی خبر محذوف ہے، جو بعد کے جملے سے خود بخود سمجھ میں آ رہی ہے: ”أَيْ كَمَنْ هُوَ قَاسِي الْقَلْبِ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ“ یعنی وہ شخص جس کا دل اللہ تعالیٰ نے قبول اسلام کے لیے کھول دیا ہے اور وہ اپنے رب کی طرف سے ہدایت کی روشنی پر گامزن ہے اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جس کا دل اللہ کی یاد کی طرف سے پتھر کی طرح سخت ہو چکا ہے اور اسے اپنا پروردگار یاد ہی نہیں؟ قرآن مجید میں کئی مقامات پر ایسے مبتدا کی خبر مذکور بھی ہے، جیسا کہ فرمایا: «اَفَمَنْ يَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى» [ الرعد: ۱۹ ]”پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟“ اور فرمایا: «اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُيِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ» [ محمد: ۱۴ ]”تو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہے اس شخص کی طرح ہے جس کے لیے اس کے برے اعمال مزیّن کر دیے گئے اور انھوں نے اپنی خواہشوں کی پیروی کی؟“
➋ فَوَيْلٌ لِّلْقٰسِيَةِ قُلُوْبُهُمْ …: ”اَلْقَاسِيَةُ“”قَسَا يَقْسُوْ قَسْوَةً“ سے اسم فاعل مؤنث ہے۔ ”قَسْوَةٌ“ کے مفہوم کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت (۷۴): «ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ» کی تفسیر۔
➌ اُولٰٓىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ: اس سے بڑی گمراہی کیا ہو گی کہ کوئی شخص اپنے مالک ہی سے منہ موڑلے۔