(آیت 86) ➊ قُلْ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ …: یعنی آپ ان سے کہہ دیں کہ میں دین کی تبلیغ پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا، نہ میرا مقصود اس سے کوئی دنیوی فائدہ حاصل کرنا ہے اور نہ ہی میں تکلّف کرنے والوں سے ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے نازل نہ کیا ہو اور میں اپنے پاس سے بنا لوں، یا کسی دوسرے کی بات کو اپنی طرف منسوب کر لوں۔ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا، ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انھوں نے فرمایا: [ نُهِيْنَا عَنِ التَّكَلُّفِ ][ بخاري، الإعتصام بالکتاب والسنۃ، باب ما یکرہ من کثرۃ السؤال و من تکلف…: ۷۲۹۳ ]”ہمیں تکلّف سے منع کر دیا گیا ہے۔“
➋ ” الْمُتَكَلِّفِيْنَ “ کا مطلب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے بھی معلوم ہوتا ہے جو امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سورت کی تفسیر میں نقل فرمایا ہے، مسروق کہتے ہیں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور انھوں نے فرمایا: [ يَا أَيُّهَا النَّاسُ! مَنْ عَلِمَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ، وَ مَنْ لَّمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللّٰهُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يَّقُوْلَ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللّٰهُ أَعْلَمُ، قَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِيْنَ» ][ بخاري، التفسیر، باب، قولہ: «وما أنا من المتکلفین» : ۴۸۰۹ ]”لوگو! جو شخص کوئی چیز جانتا ہے وہ اسے بیان کرے اور جو نہیں جانتا وہ کہہ دے ”اللہ اعلم“ کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے، کیونکہ یہ بھی علم میں داخل ہے کہ جو بات نہ جانتا ہو اس کے متعلق کہہ دے ”اللہ اعلم“ کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ اللہ عز و جل نے اپنے نبی سے فرمایا: «قُلْ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِيْنَ»”کہہ دے میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا اور نہ ہی میں بناوٹ کرنے والوں سے ہوں۔“