(آیت 57)هٰذَا فَلْيَذُوْقُوْهُ حَمِيْمٌ وَّ غَسَّاقٌ: ” هٰذَا “ یعنی یہ ہے عذاب، سو وہ اسے چکھیں۔ ” حَمِيْمٌ “ انتہائی گرم پانی۔ ” غَسَّاقٌ “ جہنمیوں کے چمڑوں سے بہنے والی پیپ۔ (مفردات)”غَسَقَ الْجُرْحُ (ض، س)غَسَقَانًا“ جب اس سے پیپ وغیرہ نکلے۔ قاموس اور لغت کی دوسری کتابوں میں ”غَسَّاقٌ“ کا معنی ”اَلْبَارِدُ وَ الْمُنْتِنُ“ لکھا ہے، نہایت ٹھنڈا اور بدبو دار۔ قرآن مجید میں دو مقامات پر یہ لفظ ” حَمِيْمٌ “ کے مقابلہ میں آیا ہے، ایک یہاں اور ایک سورۂ نبا (۲۵) میں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اس کا معنی شدید ٹھنڈا اور بدبودار کرنا زیادہ مناسب ہے، کیونکہ جہنم میں گرمی (آگ) کا عذاب بھی ہے اور سردی (زمہریر) کا بھی۔ ابن کثیر نے فرمایا ”اَلْحَمِيْمُ“ انتہا کو پہنچا ہوا گرم اور ”غَسَّاقٌ“ ایسا ٹھنڈا جس کی ٹھنڈک برداشت نہ ہو سکے۔