(آیت 1) ➊ صٓ وَ الْقُرْاٰنِ ذِي الذِّكْرِ: ” صٓ “ حروف مقطعات میں سے ہے، اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ کی پہلی آیت۔
➋ وَ الْقُرْاٰنِ ذِي الذِّكْرِ:” الْقُرْاٰنِ “ میں الف لام عہد کا ہے، اس لیے ترجمہ ”اس قرآن“ کیا ہے۔ ” الذِّكْرِ “ کا معنی عزّ و شرف بھی ہو سکتا ہے، نصیحت بھی اور اللہ تعالیٰ کا اور ان تمام چیزوں کا ذکر بھی جن کی انسان کو نجات کے لیے ضرورت ہے۔ یہاں تینوں معانی بیک وقت مراد ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ قرآن کمال عزّو شرف والا بھی ہے، نصیحت والا بھی ہے اور اس میں ان تمام چیزوں کا ذکر بھی ہے جن کی ضرورت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ انبیاء کی آیت (۱۰): «لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْ» کی تفسیر۔
➌ ”اس نصیحت والے قرآن کی قسم“ اس کا جوابِ قسم یہاں ذکر نہیں ہوا۔ اگلے جملے ” بَلِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا “ سے نئی بات شروع ہو گئی ہے، جس سے قسم کا جواب سمجھ میں آ رہا ہے۔