تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 44)تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ: یعنی جس دن اللہ تعالیٰ سے ان کی ملاقات ہو گی اللہ تعالیٰ انھیں سلام کہے گا، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ» ‏‏‏‏ [ یٰسٓ: ۵۸ ] سلام ہو، اس رب کی طرف سے کہا جائے گا جو بے حد مہربان ہے۔ فرشتے انھیں سلام کہیں گے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ (23) سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ» ‏‏‏‏ [ الرعد: ۲۳، ۲۴ ] اور فرشتے ہر دروازے میں سے ان پر داخل ہوں گے۔ سلام ہو تم پر اس کے بدلے جو تم نے صبر کیا۔ سو اچھا ہے اس گھر کا انجام۔ اور ایک دوسرے کے لیے ان کی دعا بھی سلام ہو گی، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏دَعْوٰىهُمْ فِيْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ» ‏‏‏‏ [ یونس: ۱۰ ] ان کی دعا ان میں یہ ہوگیپاک ہے تو اے اللہ! اور ان کی آپس کی دعا ان (باغات) میں سلام ہوگی اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہوگا کہ سب تعریف اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ بلکہ جنت میں ہر طرف سے سنائی دینے والی آواز بھی یہ مبارک کلمہ ہی ہو گا، فرمایا: «‏‏‏‏لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِيْمًا (25) اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا» ‏‏‏‏ [ الواقعۃ: ۲۵، ۲۶ ] وہ اس میں نہ بے ہودہ گفتگو سنیں گے اور نہ گناہ میں ڈالنے والی بات۔ مگر یہ کہنا کہ سلام ہے، سلام ہے۔

وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِيْمًا: یعنی جنت کی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں، نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی آدمی کے دل میں ان کا خیال تک آیا۔ مزید دیکھیے سورۂ سجدہ (۱۷)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.