تفسير ابن كثير



سورہ کافرون کا تعارف:

صحیح مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو اور سورۃ اخلاص کو طواف کے بعد کی دو رکعت نماز میں تلاوت فرمایا۔ [صحيح مسلم:1218‏‏‏‏ ]

صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صبح کی دو سنتوں میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہی دونوں سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ [صحيح مسلم:726‏‏‏‏ ]

مسند احمد میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے فرضوں سے پہلے کی دو رکعتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو رکعتوں میں بیس اوپر کچھ دفعہ یا دس دفعہ اوپر کچھ مرتبہ سورۃ «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور سورۃ «قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ» پڑھی۔ [مسند احمد:24/2،صحيح]

‏‏‏‏ (‏‏‏‏یعنی اتنی مرتبہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سورتیں ان نمازوں میں پڑھتے ہوئے سنا)‏‏‏‏‏‏‏‏۔

مسند احمد میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے چوبیس یا پچیس مرتبہ صبح کی دو سنتوں میں ان دونوں سورتوں کو پڑھتے ہوئے بخوبی دیکھا۔ [مسند احمد:95/2،صحيح‏‏‏‏ ]

مسند ہی کی دوسری روایت میں آپ سے مروی ہے کہ مہینہ بھر تک میں نے آپ کو ان دونوں رکعتوں میں یہ دونوں سورتیں پڑھتے ہوئے پایا۔ یہ روایت ترمذی، ابن ماجہ اور نسائی میں بھی ہے۔ [سنن ابن ماجه:1149،صحيح‏‏‏‏] امام ترمذی رحمہ اللہ اسے حسن کہتے ہیں، وہ روایت پہلے بیان ہو چکی ہے کہ یہ سورت چوتھائی قرآن کے برابر ہے اور سورۃ «إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا» بھی مسند احمد میں روایت ہے۔ [سنن ترمذي:2894،قال صحيح دون فضل زلزلت] ‏‏‏‏ سیدنا نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ہماری ربیبہ زینب کی پرورش تم اپنے ہاں کرو، میرے خیال سے یہ سیدہ زینب تھیں۔ یہ ایک مرتبہ پھر نبي صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو بچی کیا کر رہی ہے؟ کہا میں اسے اس کی ماں کے پاس چھوڑ آیا ہوں۔ فرمایا:اچھا کیوں آئے ہو؟ عرض کیا: اس لیے کہ آپ سے کوئی وظیفہ سیکھ جاؤں جو سوتے وقت پڑھ لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» پڑھ کر سو جایا کرو اس میں شرک سے براءت اور بیزاری ہے۔ [سنن ترمذي:3404،صحيح‏‏‏‏ ]

طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ جبلہ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا تھا۔ [طبراني اوسط:1989،صحيح بالشواهد‏‏‏‏ ]

طبرانی کی اور روایت میں ہے کہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے بسترے پر لیٹ کر اس سورت کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حارث بن جبلہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے کہ میں سونے کے وقت اسے کہہ لیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات کو اپنے بستر پر جاؤ تو «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» پڑھ لیا کرو یہ شرک سے بیزاری ہے۔ «والله اعلم»



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.