جمہور علماء کا قول ہے کہ اعوذ پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں کہ اس کے نہ پڑھنے سے گناہ ہو۔ عطاء بن ابورباح کا قول ہے کہ جب کبھی قرآن پڑھے استعاذہ کا پڑھنا واجب ہے۔ خواہ نماز میں ہو، خواہ غیر نماز میں، امام رازی نے یہ قول نقل کیا ہے۔
ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عمر بھر میں صرف ایک مرتبہ پڑھ لینے سے وجوب ساقط ہو جاتا ہے۔ عطاء رحمہ اللہ کے قول کی دلیل آیت کے ظاہری الفاظ ہیں کیونکہ اس میں «فَاسْتَعِذْ»، امر ہے اور عربیت کے قواعد کے لحاظ سے امر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر ہمیشگی کرنا بھی وجوب کی دلیل ہے اور اس سے شیطان کا شر دور ہوتا ہے اور اس کا دور کرنا واجب ہے اور جس چیز سے واجب پورا ہوتا ہو، وہ بھی واجب ہو جاتی ہے اور استعاذہ زیادہ احتیاط والا ہے۔ وجوب کا طریقہ یہ بھی ہے۔
بعض علما کا قول ہے کہ اعوذ پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر واجب نہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ سے یہ بھی روایت کی جاتی ہے کہ فرض نماز میں اعوذ نہ پڑھے اور رمضان شریف کی اول رات کی نماز میں اعوذ پڑھ لے۔