تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ الطارق:

مسند احمد میں ہے کہ خالد بن ابوحبل عدوانی رضی اللہ عنہ نے ثقیف قبیلے کی مشرق کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکڑی یا کمان پر ٹیک لگائے ہوئے اس پوری سورت کو پڑھتے سنا جبکہ آپ ان لوگوں سے مدد طلب کرنے کے لیے یہاں آئے تھے۔ سیدنا خالد نے اسے یاد کر لیا جب یہ ثقیف کے پاس واپس آئے تو ان سے پوچھا یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ یہ بھی اس وقت مشرک تھے انہوں نے بیان کیا تو جتنے قریش وہاں تھے جلدی سے بول پڑے کہ اگر یہ حق ہوتا تو کیا اب تک ہم نہ مان لیتے [مسند احمد:335/4:ضعیف] ‏‏‏‏

نسائی میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے مغرب کی نماز میں سورۃ بقرہ یا سورۃ نساء پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تو فتنے میں ڈالنے والا ہے؟ کیا یہ تجھے کافی نہ تھا کہ «وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ» [86-الطارق:1] ‏‏‏‏ اور «وَالشَّمْسِ وَضُحٰىهَا» [91-الشمس:1] ‏‏‏‏ اور ایسی ہی اور سورتیں پڑھ لیتا۔ [سنن نسائی:672،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.