ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم منیٰ کے ایک غار میں تھے جب یہ سورت اتری نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کر رہے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر یاد کر رہا تھا کہ ناگہاں ایک سانپ ہم پر کودا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مارو“، ہم گو جھپٹے لیکن وہ نکل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری سزا سے وہ بچ گیا جیسے تم اس کی برائی سے محفوظ رہے۔“[بخاری مسلم] [صحیح بخاری:1830]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی والدہ صاحبہ سیدہ ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں اس سورت کی قرات کرتے ہوئے سنا ہے۔ [سنن نسائی:987،،قال الشيخ الألباني:صحیح] دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو اس سورت کو پڑھتے ہوئے سن کر ام المؤمنین نے فرمایا پیارے بچے! آج تو تم نے یاد دلا دیا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اس سورت کو مغرب کی نماز میں پڑھتے ہوئے آخری مرتبہ سنا ہے۔ [بخاری و مسلم و مسند احمد] [صحیح بخاری:763]