تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ المزمل:

بزار میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قریش دارالندوہ میں جمع ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ آؤ مل کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ایسا نام تجویز کریں کہ سب کی زبان سے وہی نکلے تاکہ باہر کے لوگ ایک ہی آواز سن کر جانیں، تو بعض نے کہا ان کا نام کاہن رکھو اس پر اوروں نے کہا درحقیقت وہ کاہن تو نہیں، کہا اچھا پھر ان کا نام مجنون رکھو اس پر بھی اوروں نے کہا کہ وہ مجنون بھی نہیں، پھر بعض نے کہا ساحر نام رکھو اس پر اور لوگوں نے کہا وہ ساحر یعنی جادوگر بھی نہیں، غرض وہ کوئی ایسا نام تجویز نہ کر سکے جس پر سب کا اتفاق ہو اور یہ مجمع یوں ہی اٹھ کھڑا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ خبر سن کر منہ لپیٹ کر کپڑا اوڑھ کر لیٹ رہے جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور اسی طرح یعنی اے منہ لپیٹ کر کپڑا اوڑھنے والے کہہ کر آپ کو مخاطب کیا، [مسند بزار:2276:ضعیف] ‏‏‏‏ اس روایت کے ایک راوی معلی بن عبدالرحمٰن سے گو اہل علم کی جماعت روایت لیتی ہے اور اس سے حدیثیں نقل کرتے ہیں لیکن ان کی روایتوں میں بہت سی ایسی حدیثیں بھی ہیں جن پر ان کی متابعت نہیں کی جاتی۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.