ترمذی شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”جو شخص رات کو سورۃ «حم دخان» پڑھے اس کے لئے صبح تک ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں“۔ (سنن ترمذي:2888،قال الشيخ الألباني:باطل و موضوع) یہ حدیث غریب ہے اور اس کے ایک راوی عمرو بن ابی خثعم ضعیف ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ انہیں منکر الحدیث کہتے ہیں۔
ترمذی کی اور حدیث میں ہے کہ جس نے اس سورۃ کو جمعہ کی رات پڑھا اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (سنن ترمذي:2891،قال الشيخ الألباني:ضعیف) یہ حدیث بھی غریب ہے۔ اور اس کے ایک راوی ابوالمقدام ہشام ضعیف ہیں اور دوسرے راوی حسن کا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سننا ثابت نہیں۔
مسند بزار میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کے سامنے اپنے دل میں سورۃ دخان کو پوشیدہ کر کے اس سے پوچھا کہ بتا میرے دل میں کیا ہے؟ اس نے کہا «دخ» آپ نے فرمایا ”بس پرے ہٹ جا نامراد رہ گیا جو اللہ چاہتا ہے ہوتا ہے“، پھر آپ لوٹ گئے۔ (طبرانی کبیر:4666:ضعیف)