رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مجھ کو سات لمبی سورتیں تورات کی جگہ دی گئی ہیں اور انجیل کی جگہ مجھ کو دو سو آیتوں والی سورتیں ملی ہیں۔ اور زبور کے قائم مقام مجھ کو دو سو سے کم آیتوں والی سورتیں دی گئی ہیں اور پھر مجھے فضیلت میں خصوصاً سورۃ ق سے لے کر آخر تک کی سورتیں ملی ہیں۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:126:ضعیف] یہ حدیث غریب ہے اور اس کے ایک راوی سعید بن ابوبشیر کے بارہ میں کچھ کلام ہے۔ ابوعبید نے اسے دوسری سند سے بھی نقل کیا ہے۔ «واللہ اعلم»
ایک اور حدیث میں ہے جو شخص ان سات سورتوں کو حاصل کر لے وہ بہت بڑا عالم ہے یہ روایت بھی غریب ہے۔ مسند احمد میں بھی یہ روایت ہے۔ [مسند احمد:72/6:حسن]
ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ان کا امیر انہیں بنایا، جنہیں سورۃ بقرہ یاد تھی حالانکہ وہ ان سب میں چھوٹی عمر کے تھے۔ [سنن ترمذي:2876،قال الشيخ الألباني:حسن]
سیدنا سعید بن جبیر تو «ولقد اتیناک سبعا من المثانی» کی تفسیر میں بھی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد یہی سات سورتیں ہیں۔ سورۃ بقرہ، سورۃ آل عمران، سورۃ نساء، سورۃ مائدہ، سورۃ انعام، سورۃ اعراف اور سورہء یونس۔ مجاہد، مکحول، عطیہ بن قیس، ابو محمد فارسی، شداد بن اوس، یحییٰ بن حارث ذماری رحمہ اللہ علیہم سے بھی یہی منقول ہے۔