قرآن مجيد

سورۃ الأعراف
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
نمبر آيات تفسیر

151
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ (151)
قال رب اغفر لي ولأخي وأدخلنا في رحمتك وأنت أرحم الراحمين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب! میری خطا معاف فرما اور میرے بھائی کی بھی اور ہم دونوں کو اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیاده رحم کرنے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تب انہوں نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر لے اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

152
إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ (152)
إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم وذلة في الحياة الدنيا وكذلك نجزي المفترين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بےشک جن لوگوں نے گوسالہ پرستی کی ہے ان پر بہت جلد ان کے رب کی طرف سے غضب اور ذلت اس دنیوی زندگی ہی میں پڑے گی اور ہم افترا پردازوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(خدا نے فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا تھا ان پر پروردگار کا غضب واقع ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت (نصیب ہوگی) اور ہم افتراء پردازوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک وہ لوگ جنھوں نے بچھڑا بنا لیا عنقریب انھیں ان کے رب کی طرف سے بھاری غضب پہنچے گا اور بڑی رسوائی دنیا کی زندگی میں اور ہم جھوٹ باندھنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 152,153

153
وَالَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِهَا وَآمَنُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ (153)
والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها وآمنوا إن ربك من بعدها لغفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جن لوگوں نے گناه کے کام کئے پھر وه ان کے بعد توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو تمہارا رب اس توبہ کے بعد گناه معاف کر دینے واﻻ، رحمت کرنے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جنہوں نے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار اس کے بعد (بخش دے گا کہ وہ) بخشنے والا مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جن لوگوں نے برے اعمال کیے، پھر ان کے بعد توبہ کر لی اور ایمان لے آئے، بے شک تیرا رب اس کے بعد ضرور بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

154
وَلَمَّا سَكَتَ عَنْ مُوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الْأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ (154)
ولما سكت عن موسى الغضب أخذ الألواح وفي نسختها هدى ورحمة للذين هم لربهم يرهبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرد ہوا تو ان تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کے مضامین میں ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ہدایت اور رحمت تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو (تورات) کی تختیاں اٹھالیں اور جو کچھ ان میں لکھا تھا وہ ان لوگوں کے لیے جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں۔ ہدایت اور رحمت تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ سے غصہ خاموش ہو گیا تو اس نے تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کی تحریر میں ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت تھی جو صرف اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 154

155
وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلًا لِمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاءُ وَتَهْدِي مَنْ تَشَاءُ أَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ (155)
واختار موسى قومه سبعين رجلا لميقاتنا فلما أخذتهم الرجفة قال رب لو شئت أهلكتهم من قبل وإياي أتهلكنا بما فعل السفهاء منا إن هي إلا فتنتك تضل بها من تشاء وتهدي من تشاء أنت ولينا فاغفر لنا وارحمنا وأنت خير الغافرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر آدمی اپنی قوم میں سے ہمارے وقت معین کے لیے منتخب کئے، سو جب ان کو زلزلہ نے آپکڑا تو موسیٰ (علیہ السلام) عرض کرنے لگے کہ اے میرے پروردگار! اگر تجھ کو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان کو اور مجھ کو ہلاک کر دیتا۔ کیا تو ہم میں سے چند بے وقوفوں کی حرکت پر سب کو ہلاک کردے گا؟ یہ واقعہ محض تیری طرف سے ایک امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے۔ تو ہی تو ہمارا کارساز ہے پس ہم پر مغفرت اور رحمت فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے زیاده اچھا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور موسیٰ نے اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب (کرکے کوہ طور پر حاضر) ٹل کیے۔ جب ان کو زلزلے نے پکڑا تو موسیٰ نے کہا کہ اے پروردگار تو چاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے ہی سے ہلاک کر دیتا۔ کیا تو اس فعل کی سزا میں جو ہم میں سے بےعقل لوگوں نے کیا ہے ہمیں ہلاک کردے گا۔ یہ تو تیری آزمائش ہے۔ اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جس کو چاہے ہدایت بخشے۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت کے لیے چنے، پھر جب انھیں زلزلے نے آ پکڑا تو اس نے کہا اے میرے رب! اگر تو چاہتا تو انھیں اس سے پہلے ہلاک کر دیتا اور مجھے بھی، کیا تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے بے وقوفوں نے کیا ہے؟ یہ نہیں ہے مگر تیری آزمائش، جس کے ساتھ تو گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت بخشتا ہے جسے چاہتا ہے، تو ہی ہمارا یارو مدد گار ہے، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 155

156
وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاءُ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ (156)
واكتب لنا في هذه الدنيا حسنة وفي الآخرة إنا هدنا إليك قال عذابي أصيب به من أشاء ورحمتي وسعت كل شيء فسأكتبها للذين يتقون ويؤتون الزكاة والذين هم بآياتنا يؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی، ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے۔ تو وه رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان ﻻتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم تیری طرف رجوع ہوچکے۔ فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔ میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوٰة دیتے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا۔ فرمایا میرا عذاب، میں اسے پہنچاتا ہوں جسے چاہتا ہوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے سو میں اسے ان لوگوں کے لیے ضرور لکھ دوں گا جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور (ان کے لیے) جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 156

157
الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (157)
الذين يتبعون الرسول النبي الأمي الذي يجدونه مكتوبا عندهم في التوراة والإنجيل يأمرهم بالمعروف وينهاهم عن المنكر ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث ويضع عنهم إصرهم والأغلال التي كانت عليهم فالذين آمنوا به وعزروه ونصروه واتبعوا النور الذي أنزل معه أولئك هم المفلحون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وه ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزه چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان ﻻتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ جو (محمدﷺ) رسول (الله) کی جو نبی اُمی ہیں پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں۔ اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتارتے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی۔ اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی۔ وہی مراد پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں، جو امی نبی ہے، جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انھیں نیکی کا حکم دیتا اور انھیں برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان سے ان کا بوجھ اور وہ طوق اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ سو وہ لوگ جو اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 157

158
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (158)
قل يا أيها الناس إني رسول الله إليكم جميعا الذي له ملك السماوات والأرض لا إله إلا هو يحيي ويميت فآمنوا بالله ورسوله النبي الأمي الذي يؤمن بالله وكلماته واتبعوه لعلكم تهتدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف خدا کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تو خدا پر اور اس کے رسول پیغمبر اُمی پر جو خدا پر اور اس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں ایمان لاؤ اور ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں، وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 158

159
وَمِنْ قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ (159)
ومن قوم موسى أمة يهدون بالحق وبه يعدلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق انصاف بھی کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حق کا راستہ بتاتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ کی قوم میں سے کچھ لوگ ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 159

160
وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (160)
وقطعناهم اثنتي عشرة أسباطا أمما وأوحينا إلى موسى إذ استسقاه قومه أن اضرب بعصاك الحجر فانبجست منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل أناس مشربهم وظللنا عليهم الغمام وأنزلنا عليهم المن والسلوى كلوا من طيبات ما رزقناكم وما ظلمونا ولكن كانوا أنفسهم يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے ان کو باره خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کر دی اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے باره چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کر لیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کو سایہ فگن کیا اور ان کو من وسلوی (ترنجبین اور بٹیریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کرکے بارہ قبیلے (اور) بڑی بڑی جماعتیں بنا دیا۔ اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مار دو۔ تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرلیا۔ اور ہم نے ان (کے سروں) پر بادل کو سائبان بنائے رکھا اور ان پر من وسلویٰ اتارتے رہے۔ اور (ان سے کہا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم تمہیں دیتے ہیں انہیں کھاؤ۔ اور ان لوگوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ (جو) نقصان کیا اپنا ہی کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے انھیں بارہ قبیلوں میں تقسیم کر دیا، جو کئی گروہ تھے اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی، جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، بلاشبہ سب لوگوں نے اپنی پانی پینے کی جگہ معلوم کر لی اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا اور ان پر من اور سلویٰ اتارا، کھائو ان پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمھیں عطا کیں اور انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 160,161,162

161
وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُوا حِطَّةٌ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ (161)
وإذ قيل لهم اسكنوا هذه القرية وكلوا منها حيث شئتم وقولوا حطة وادخلوا الباب سجدا نغفر لكم خطيئاتكم سنزيد المحسنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب ان کو حکم دیا گیا کہ تم لوگ اس آبادی میں جاکر رہو اور کھاؤ اس سے جس جگہ تم رغبت کرو اور زبان سے یہ کہتے جانا کہ توبہ ہے اور جھکے جھکے دروازه میں داخل ہونا ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے۔ جو لوگ نیک کام کریں گے ان کو مزید برآں اور دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (یاد کرو) جب ان سے کہا گیا کہ اس شہر میں سکونت اختیار کرلو اور اس میں جہاں سے جی چاہے کھانا (پینا) اور (ہاں شہر میں جانا تو) حِطّتہٌ کہنا اور دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا۔ ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے۔ اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا گیا اس بستی میں رہو اور اس میں سے جہاں چاہو کھائو اور کہو بخش دے اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو تو ہم تمھارے لیے تمھاری خطائیں معاف کر دیں گے، عنقریب ہم نیکی کرنے والوں کو زیادہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

162
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ (162)
فبدل الذين ظلموا منهم قولا غير الذي قيل لهم فأرسلنا عليهم رجزا من السماء بما كانوا يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
سو بدل ڈاﻻ ان ﻇالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے فرمائش کی گئی تھی، اس پر ہم نے ان پر ایک آفت سماوی بھیجی اس وجہ سے کہ وه حکم کو ضائع کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مگر جو ان میں ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لیے کہ ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تو ان میں سے جنھوں نے ظلم کیا، انھوں نے بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا، اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

163
وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ لَا تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (163)
واسألهم عن القرية التي كانت حاضرة البحر إذ يعدون في السبت إذ تأتيهم حيتانهم يوم سبتهم شرعا ويوم لا يسبتون لا تأتيهم كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور آپ ان لوگوں سے، اس بستی والوں کا جو کہ دریائے (شور) کے قریب آباد تھے اس وقت کا حال پوچھئے! جب کہ وه ہفتہ کے بارے میں حد سے نکل رہے تھے جب کہ ان کے ہفتہ کے روز تو ان کی مچھلیاں ﻇاہر ہو ہو کر ان کے سامنے آتی تھیں، اور جب ہفتہ کا دن نہ ہوتا تو ان کے سامنے نہ آتی تھیں، ہم ان کی اس طرح پر آزمائش کرتے تھے اس سبب سے کہ وه بےحکمی کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جب لب دریا واقع تھا۔ جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے (یعنی) اس وقت کہ ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو ان کی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان سے اس بستی کے بارے پوچھ جو سمندر کے کنارے پر تھی، جب وہ ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز کرتے تھے، جب ان کی مچھلیاں ان کے ہفتے کے دن سر اٹھائے ہوئے ان کے پاس آتیں اور جس دن ان کا ہفتہ نہ ہوتا وہ ان کے پاس نہ آتی تھیں، اس طرح ہم ان کی آزمائش کرتے تھے، اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 163

164
وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ (164)
وإذ قالت أمة منهم لم تعظون قوما الله مهلكهم أو معذبهم عذابا شديدا قالوا معذرة إلى ربكم ولعلهم يتقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے واﻻ ہے یا ان کو سخت سزا دینے واﻻ ہے؟ انہو ں نے جواب دیا کہ تمہارے رب کے روبرو عذر کرنے کے لیے اور اس لیے کہ شاید یہ ڈر جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو الله ہلاک کرنے والا یا سخت عذاب دینے والا ہے تو انہوں نے کہا اس لیے کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کرسکیں اور عجب نہیں کہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنھیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے، یا انھیں عذاب دینے والا ہے، بہت سخت عذاب؟ انھوں نے کہا تمھارے رب کے سامنے عذر کرنے کے لیے اور اس لیے کہ شاید وہ ڈر جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 164,165,166

165
فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنْجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (165)
فلما نسوا ما ذكروا به أنجينا الذين ينهون عن السوء وأخذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس بما كانوا يفسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
سو جب وه اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وه بےحکمی کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کردیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی اور جو ظلم کرتے تھے ان کو برے عذاب میں پکڑ لیا کہ نافرمانی کئے جاتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس بات کو بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے منع کرتے تھے، اور ان کو سخت عذاب میں پکڑ لیا جنھوں نے ظلم کیا تھا، اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

166
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ (166)
فلما عتوا عن ما نهوا عنه قلنا لهم كونوا قردة خاسئين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یعنی جب وه، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض جن اعمال (بد) سے ان کو منع کیا گیا تھا جب وہ ان (پراصرار اور ہمارے حکم سے) گردن کشی کرنے لگے تو ہم نے ان کو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہوجاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس بات میں حد سے بڑھ گئے جس سے انھیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

167
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ (167)
وإذ تأذن ربك ليبعثن عليهم إلى يوم القيامة من يسومهم سوء العذاب إن ربك لسريع العقاب وإنه لغفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور وه وقت یاد کرنا چاہیئے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلا دی کہ وه ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا، بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وه واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کردیا تھا کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انہیں بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انھیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقینا بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 167

168
وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا مِنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَلِكَ وَبَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (168)
وقطعناهم في الأرض أمما منهم الصالحون ومنهم دون ذلك وبلوناهم بالحسنات والسيئات لعلهم يرجعون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کر دیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بدحالیوں سے آزماتے رہے کہ شاید باز آجائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کرکے ملک میں منتشر کر دیا۔ بعض ان میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں، تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے انھیں زمین میں مختلف گروہوں میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، انھی میں سے کچھ نیک تھے اور ان میں سے کچھ اس کے علاوہ تھے اور ہم نے اچھے حالات اور برے حالات کے ساتھ ان کی آزمائش کی، تاکہ وہ باز آجائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 168,169,170

169
فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُوا الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَذَا الْأَدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِنْ يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِمْ مِيثَاقُ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ وَدَرَسُوا مَا فِيهِ وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (169)
فخلف من بعدهم خلف ورثوا الكتاب يأخذون عرض هذا الأدنى ويقولون سيغفر لنا وإن يأتهم عرض مثله يأخذوه ألم يؤخذ عليهم ميثاق الكتاب أن لا يقولوا على الله إلا الحق ودرسوا ما فيه والدار الآخرة خير للذين يتقون أفلا تعقلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وه اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری ضرور مغفرت ہو جائے گی حاﻻنکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے۔ کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں، اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا اور آخرت واﻻ گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے۔ یہ (بےتامل) اس دنیائے دنی کا مال ومتاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دیئے جائیں گے۔ اور (لوگ ایسوں پر طعن کرتے ہیں) اگر ان کے سامنے بھی ویسا ہی مال آجاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا کہ خدا پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے۔ اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اس کو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔ اور آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر ان کے بعد ان کی جگہ نالائق جانشین آئے، جو کتاب کے وارث بنے، وہ اس حقیر دنیا کا سامان لیتے اور کہتے ہمیں ضرور بخش دیا جائے گا اور اگر ان کے پاس اس جیسا اور سامان آ جاتا تو اسے بھی لے لیتے، کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا گیا تھا کہ اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہیں گے اور انھوں نے جو کچھ اس میں تھا پڑھ بھی لیا تھا اور آخری گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں، تو کیا تم نہیں سمجھتے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

170
وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ (170)
والذين يمسكون بالكتاب وأقاموا الصلاة إنا لا نضيع أجر المصلحين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں، ہم ایسے لوگوں کا جو اپنی اصلاح کریں ﺛواب ضائع نہ کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں (ان کو ہم اجر دیں گے کہ) ہم نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں اور انھوں نے نماز قائم کی، یقینا ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

171
وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (171)
وإذ نتقنا الجبل فوقهم كأنه ظلة وظنوا أنه واقع بهم خذوا ما آتيناكم بقوة واذكروا ما فيه لعلكم تتقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور وه وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے اوپر معلق کر دیا اور ان کو یقین ہوگیا کہ اب ان پر گرا اور کہا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ قبول کرو اور یاد رکھو جو احکام اس میں ہیں اس سے توقع ہے کہ تم متقی بن جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو (ہم نے کہا کہ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو۔ اور جو اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے پہاڑ کو ہلا کر ان کے اوپر اٹھایا، جیسے وہ ایک سائبان ہو اور انھوں نے یقین کر لیا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے۔ جو کچھ ہم نے تمھیں دیا ہے اسے قوت کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو، تاکہ تم بچ جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 171

172
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ (172)
وإذ أخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم وأشهدهم على أنفسهم ألست بربكم قالوا بلى شهدنا أن تقولوا يوم القيامة إنا كنا عن هذا غافلين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب آپ کے رب نے اوﻻد آدم کی پشت سے ان کی اوﻻد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواه بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا (یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا تمہارا پروردگار نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے) ۔ یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن (کہیں یوں نہ) کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انھیں خود ان کی جانوں پر گواہ بنایا، کیا میں واقعی تمھارا رب نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ہم نے شہادت دی۔ (ایسا نہ ہو) کہ تم قیامت کے دن کہو بے شک ہم اس سے غافل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 172,173,174

173
أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ (173)
أو تقولوا إنما أشرك آباؤنا من قبل وكنا ذرية من بعدهم أفتهلكنا بما فعل المبطلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے، سو کیا ان غلط راه والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کی اولاد تھے (جو) ان کے بعد (پیدا ہوئے) ۔ تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
یا یہ کہو کہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا ہی نے کیا تھا اور ہم تو ان کے بعد ایک نسل تھے، تو کیا تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو باطل والوں نے کیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

174
وَكَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَلَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (174)
وكذلك نفصل الآيات ولعلهم يرجعون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں اور تاکہ وه باز آجائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح ہم (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ یہ رجوع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ پلٹ آئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

175
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ (175)
واتل عليهم نبأ الذي آتيناه آياتنا فانسلخ منها فأتبعه الشيطان فكان من الغاوين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ان لوگوں کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنائیے کہ جس کو ہم نے اپنی آیتیں دیں پھر وه ان سے بالکل ہی نکل گیا، پھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیا سو وه گمراه لوگوں میں شامل ہوگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہٴ علم شرائع سے مزین کیا) تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں اس شخص کی خبر پڑھ کر سنا جسے ہم نے اپنی آیات عطا کیں تو وہ ان سے صاف نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگا لیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 175,176,177

176
وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَثْ ذَلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ (176)
ولو شئنا لرفعناه بها ولكنه أخلد إلى الأرض واتبع هواه فمثله كمثل الكلب إن تحمل عليه يلهث أو تتركه يلهث ذلك مثل القوم الذين كذبوا بآياتنا فاقصص القصص لعلهم يتفكرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کر دیتے لیکن وه تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی ہانپے یا اس کو چھوڑ دے تب بھی ہانپے، یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وه لوگ کچھ سوچیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کر دیتے، مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا، تو اس کی مثال کتے کی مثال کی طرح ہے کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے ہانپتا ہے، یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ سو تو یہ بیان سنا دے، تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

177
سَاءَ مَثَلًا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَأَنْفُسَهُمْ كَانُوا يَظْلِمُونَ (177)
ساء مثلا القوم الذين كذبوا بآياتنا وأنفسهم كانوا يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان لوگوں کی حالت بھی بری حالت ہے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں اور وه اپنا نقصان کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
برے ہیں وہ لوگ مثال کی رو سے جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

178
مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي وَمَنْ يُضْلِلْ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (178)
من يهد الله فهو المهتدي ومن يضلل فأولئك هم الخاسرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جس کو اللہ ہدایت کرتا ہے سو ہدایت پانے واﻻ وہی ہوتا ہے اور جس کو وه گمراه کر دے سو ایسے ہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس کو خدا ہدایت دے وہی راہ یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے سو وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 178

179
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ (179)
ولقد ذرأنا لجهنم كثيرا من الجن والإنس لهم قلوب لا يفقهون بها ولهم أعين لا يبصرون بها ولهم آذان لا يسمعون بها أولئك كالأنعام بل هم أضل أولئك هم الغافلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کئے ہیں، جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیاده گمراه ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں۔ ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ بالکل چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے نہیں، یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں، بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 179

180
وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (180)
ولله الأسماء الحسنى فادعوه بها وذروا الذين يلحدون في أسمائه سيجزون ما كانوا يعملون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو اسے ان کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں سیدھے راستے سے ہٹتے ہیں، انھیں جلد ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 180

181
وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ (181)
وممن خلقنا أمة يهدون بالحق وبه يعدلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہماری مخلوق میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے موافق ہدایت کرتی ہے اور اس کے موافق انصاف بھی کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا رستہ بتاتے ہیں اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں میں سے جنھیں ہم نے پیدا کیا کچھ لوگ ایسے ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 181

182
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ (182)
والذين كذبوا بآياتنا سنستدرجهم من حيث لا يعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ہم ان کو بتدریج (گرفت میں) لئے جارہے ہیں اس طور پر کہ ان کو خبر بھی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہم ضرور انھیں آہستہ آہستہ کھینچ کر لے جائیں گے، جہاں سے وہ نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 182,183

183
وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ (183)
وأملي لهم إن كيدي متين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ان کو مہلت دیتا ہوں بےشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر (بڑی) مضبوط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور میں انھیں مہلت دوں گا، بے شک میری خفیہ تدبیر بہت مضبوط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

184
أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِهِمْ مِنْ جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ (184)
أولم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة إن هو إلا نذير مبين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہ کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں وه تو صرف ایک صاف صاف ڈرانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے رفیق محمد (ﷺ) کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ وہ تو ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انھوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں جنون کی کون سی چیز ہے؟ وہ تو ایک کھلم کھلا ڈرانے والے کے سوا کچھ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 184

185
أَوَلَمْ يَنْظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَنْ يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (185)
أولم ينظروا في ملكوت السماوات والأرض وما خلق الله من شيء وأن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم فبأي حديث بعده يؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کی ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آ پہنچی ہو۔ پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان ﻻئیں گے؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں جو چیزیں خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی اور اس بات پر (خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو۔ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انھوں نے نگاہ نہیں کی آسمانوں اور زمین کی عظیم الشان سلطنت میں اور کسی بھی ایسی چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے اور اس بات میں کہ شاید ان کا مقررہ وقت واقعی بہت قریب آ چکا ہو، پھر اس کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 185

186
مَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (186)
من يضلل الله فلا هادي له ويذرهم في طغيانهم يعمهون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جس کو اللہ تعالیٰ گمراه کر دے اس کو کوئی راه پر نہیں ﻻ سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو ان کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے چھوڑ دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ ان (گمراہوں) کو چھوڑے رکھتا ہے کہ اپنی سرکشی میں پڑے بہکتے رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انھیں ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے، بھٹکتے پھرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 186

187
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ (187)
يسألونك عن الساعة أيان مرساها قل إنما علمها عند ربي لا يجليها لوقتها إلا هو ثقلت في السماوات والأرض لا تأتيكم إلا بغتة يسألونك كأنك حفي عنها قل إنما علمها عند الله ولكن أكثر الناس لا يعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اور ﻇاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادﺛہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے واقع ہونے کا وقت کب ہے۔ کہہ دو کہ اس کا علم تو میرے پروردگار ہی کو ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کردےگا۔ وہ آسمان وزمین میں ایک بھاری بات ہوگی اور ناگہاں تم پر آجائے گی۔ یہ تم سے اس طرح دریافت کرتے ہیں کہ گویا تم اس سے بخوبی واقف ہو۔ کہو کہ اس کا علم تو خدا ہی کو ہے لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں اس کا قیام کب ہوگا؟ کہہ دے اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے، اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری واقع ہوئی ہے، تم پر اچانک ہی آئے گی۔ تجھ سے پوچھتے ہیں جیسے تو اس کے بارے میں خوب تحقیق کرنے والا ہے۔ کہہ دے اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 187

188
قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ (188)
قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا إلا ما شاء الله ولو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير وما مسني السوء إن أنا إلا نذير وبشير لقوم يؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ فرما دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لیے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا ہو اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں بہت سے منافع حاصل کر لیتا اور کوئی نقصان مجھ کو نہ پہنچتا میں تو محض ڈرانے واﻻ اور بشارت دینے واﻻ ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 188

189
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَتْ دَعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحًا لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ (189)
هو الذي خلقكم من نفس واحدة وجعل منها زوجها ليسكن إليها فلما تغشاها حملت حملا خفيفا فمرت به فلما أثقلت دعوا الله ربهما لئن آتيتنا صالحا لنكونن من الشاكرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تن واحد سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وه اس اپنے جوڑے سے انس حاصل کرے پھر جب میاں نے بیوی سے قربت کی تو اس کو حمل ره گیا ہلکا سا۔ سو وه اس کو لئے ہوئے چلتی پھرتی رہی، پھر جب وه بوجھل ہوگئی تو دونوں میاں بیوی اللہ سے جو ان کا مالک ہے دعا کرنے لگے کہ اگر تو نے ہم کو صحیح سالم اوﻻد دے دی تو ہم خوب شکر گزاری کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ خدا ہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ اس سے راحت حاصل کرے۔ سو جب وہ اس کے پاس جاتا ہے تو اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے اور وہ اس کے ساتھ چلتی پھرتی ہے۔ پھر جب کچھ بوجھ معلوم کرتی یعنی بچہ پیٹ میں بڑا ہوتا ہے تو دونوں میاں بیوی اپنے پروردگار خدائے عزوجل سے التجا کرتے ہیں کہ اگر تو ہمیں صحیح وسالم (بچہ) دے گا تو ہم تیرے شکر گذار ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا بنایا، تاکہ وہ اس کی طرف (جاکر) سکون حاصل کرے، پھر جب اس نے اس (عورت) کو ڈھانکا تو اس نے ہلکا سا حمل اٹھا لیا،پس اسے لے کر چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بھاری ہوگئی تو دونوں نے اللہ سے دعا کی، جو ان کا رب ہے کہ بے شک اگر تو نے ہمیں تندرست بچہ عطا کیا تو ہم ضرور ہی شکر کرنے والوں سے ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 189,190

190
فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهُ شُرَكَاءَ فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ (190)
فلما آتاهما صالحا جعلا له شركاء فيما آتاهما فتعالى الله عما يشركون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
سو جب اللہ نے دونوں کو صحیح سالم اوﻻد دے دی تو اللہ کی دی ہوئی چیز میں وه دونوں اللہ کے شریک قرار دینے لگے، سو اللہ پاک ہے ان کے شرک سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب وہ ان کو صحیح و سالم (بچہ) دیتا ہے تو اس (بچے) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں۔ جو وہ شرک کرتے ہیں (خدا کا رتبہ) اس سے بلند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر جب اس نے انھیں تندرست بچہ عطا کیا تو دونوں نے اس کے لیے اس میں شریک بنا لیے جو اس نے انھیں عطا کیا تھا، پس اللہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

191
أَيُشْرِكُونَ مَا لَا يَخْلُقُ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (191)
أيشركون ما لا يخلق شيئا وهم يخلقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا نہ کر سکیں اور وه خود ہی پیدا کئے گئے ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا وہ ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور خود پیدا کیے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیا وہ انھیں شریک بناتے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 191,192,193,194,195,000,000,000

192
وَلَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ (192)
ولا يستطيعون لهم نصرا ولا أنفسهم ينصرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور وه ان کو کسی قسم کی مدد نہیں دے سکتے اور وه خود بھی مدد نہیں کرسکتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور نہ ان کی مدد کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور نہ ان کی کوئی مدد کر سکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

193
وَإِنْ تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لَا يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنْتُمْ صَامِتُونَ (193)
وإن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم سواء عليكم أدعوتموهم أم أنتم صامتون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواه تم ان کو پکارو یا تم خاموش رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم ان کو سیدھے رستے کی طرف بلاؤ تو تمہارا کہا نہ مانیں۔ تمہارے لیے برابر ہے کہ تم ان کو بلاؤ یا چپکے ہو رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اگر تم انھیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو وہ تمھارے پیچھے نہیں آئیں گے، تم پر برابر ہے کہ تم نے انھیں بلایا ہو، یا تم خاموش ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

194
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (194)
إن الذين تدعون من دون الله عباد أمثالكم فادعوهم فليستجيبوا لكم إن كنتم صادقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
واقعی تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وه بھی تم ہی جیسے بندے ہیں سو تم ان کو پکارو پھر ان کو چاہئے کہ تمہارا کہنا کر دیں اگر تم سچے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(مشرکو) جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہی ہیں (اچھا) تم ان کو پکارو اگر سچے ہو تو چاہیئے کہ وہ تم کو جواب بھی دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے جیسے بندے ہیں، پس انھیں پکارو تو لازم ہے کہ وہ تمھاری دعا قبول کریں، اگر تم سچے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

195
أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ (195)
ألهم أرجل يمشون بها أم لهم أيد يبطشون بها أم لهم أعين يبصرون بها أم لهم آذان يسمعون بها قل ادعوا شركاءكم ثم كيدون فلا تنظرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وه چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وه کسی چیز کو تھام سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وه دیکھتے ہوں، یا ان کے کان ہیں جن سے وه سنتے ہیں آپ کہہ دیجئے! تم اپنے سب شرکا کو بلا لو، پھر میری ضرر رسانی کی تدبیر کرو پھر مجھ کو ذرا مہلت مت دو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ہاتھ ہیں جن سے پکڑیں یا آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا کان ہیں جن سے سنیں؟ کہہ دو کہ اپنے شریکوں کو بلالو اور میرے بارے میں (جو) تدبیر (کرنی ہو) کرلو اور مجھے کچھ مہلت بھی نہ دو (پھر دیکھو کہ وہ میرا کیا کرسکتے ہیں)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیا ان کے پائوں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں، یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں، یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں؟ کہہ دے تم اپنے شریکوں کو بلا لو، پھر میرے خلاف تدبیر کرو، پس مجھے مہلت نہ دو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

196
إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ (196)
إن وليي الله الذي نزل الكتاب وهو يتولى الصالحين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یقیناً میرا مددگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے یہ کتاب نازل فرمائی اور وه نیک بندوں کی مدد کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
میرا مددگار تو خدا ہی ہے جس نے کتاب (برحق) نازل کی۔ اور نیک لوگوں کا وہی دوستدار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک میرا یار و مدد گار اللہ ہے، جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیکوں کا یار و مدد گار بنتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

197
وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ (197)
والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم ولا أنفسهم ينصرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور تم جن لوگوں کی اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وه تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے اور نہ وه اپنی مدد کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمہاری ہی مدد کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ خود ہی اپنی مدد کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جنھیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمھاری مدد کر سکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

198
وَإِنْ تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لَا يَسْمَعُوا وَتَرَاهُمْ يَنْظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ (198)
وإن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا وتراهم ينظرون إليك وهم لا يبصرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ان کو اگر کوئی بات بتلانے کو پکارو تو اس کو نہ سنیں اور ان کو آپ دیکھتے ہیں کہ گویا وه آپ کو دیکھ رہے ہیں اور وه کچھ بھی نہیں دیکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم ان کو سیدھے رستے کی طرف بلاؤ تو سن نہ سکیں اور تم انہیں دیکھتے ہو کہ (بہ ظاہر) آنکھیں کھولے تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں مگر (فی الواقع) کچھ نہیں دیکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اگر تم انھیں سیدھے راستے کی طرف بلائو تو نہیں سنیں گے اور تو انھیں دیکھتا ہے کہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں، حالانکہ وہ نہیں دیکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

199
خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ (199)
خذ العفو وأمر بالعرف وأعرض عن الجاهلين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ درگزر کو اختیار کریں نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے ایک کناره ہو جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے کنارہ کرلو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
در گزر اختیار کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 199,200

200
وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (200)
وإما ينزغنك من الشيطان نزغ فاستعذ بالله إنه سميع عليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور اگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناه مانگ لیا کیجئے بلاشبہ وه خوب سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو۔ بےشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھار ہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بے شک وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.