تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِنْ يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنْ بَعْدِكُمْ مَا يَشَاءُ كَمَا أَنْشَأَكُمْ مِنْ ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ[133] إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ[134] قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ[135]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور تیرا رب ہی ہر طرح بے پروا، کمال رحمت والا ہے، اگر وہ چاہے تو تمھیں لے جائے اور تمھارے بعد جانشین بنا دے جسے چاہے، جس طرح اس نے تمھیں کچھ اور لوگوں کی اولاد سے پیدا کیا ہے۔ [133] بے شک وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے، ضرور آنے والی ہے اور تم کسی صورت عاجز کرنے والے نہیں۔ [134] کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرو، بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں، تو تم عنقریب جان لو گے وہ کون ہے جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہوتا ہے۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔ [135]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور آپ کا رب بالکل غنی ہے رحمت واﻻ ہے۔ اگر وه چاہے تو تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے [133] جس چیز کا تم سے وعده کیا جاتا ہے وه بے شک آنے والی چیز ہے اور تم عاجز نہیں کرسکتے [134] آپ یہ فرما دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کررہا ہوں، سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لیے نافع ہوگا۔ یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی [135]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور تمہارا پروردگار بےپروا (اور) صاحب رحمت ہے اگر چاہے (تو اے بندوں) تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے [133] کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ (وقوع میں) آنے والا ہے اور تم (خدا کو) مغلوب نہیں کر سکتے [134] کہہ دو کہ لوگو تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کئے جاتا ہوں عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ آخرت میں (بہشت) کس کا گھر ہوگا کچھ شک نہیں کہ مشرک نجات نہیں پانے کے [135]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 133، 134، 135،

سب سے بےنیاز اللہ ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق سے بے نیاز ہے، اسے کسی کی کوئی حاجت نہیں، اسے کسی سے کوئی فائدہ نہیں وہ کسی کا محتاج نہیں، ساری مخلوق اپنے ہر حال میں اس کی محتاج ہے۔ وہ بڑی ہی رافت و رحمت والا ہے رحم و کرم اس کی خاص صفتیں ہیں۔

جیسے فرمان ہے آیت «اِنَّ اللّٰهَ بالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ» [2-البقرۃ:143] ‏‏‏‏ ” اللہ اپنے بندوں کے ساتھ مہربانی اور لطف سے پیش آنے والا ہے “، تو جو اس کی مخالفت کر رہے ہو تو یاد رکھو کہ «إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ وَيَأْتِ بِآخَرِينَ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ قَدِيرًا» [4-النساء:133] ‏‏‏‏ ” اگر وہ چاہے تو تمہیں ایک آن میں غارت کر سکتا ہے اور تمہارے بعد ایسے لوگوں کو بسا سکتا ہے جو اس کی اطاعت کریں “۔

یہ اس کی قدرت میں ہے تم دیکھ لو اس نے آخر اوروں کے قائم مقام تمہیں بھی کیا ہے۔ ایک قرن کے بعد دوسرا قرن وہی لاتا ہے ایک کو مار ڈالتا ہے، دوسرے کو پیدا کر دیتا ہے لانے لے جانے پر اسے مکمل قدرت ہے۔ جیسے فرمان ہے ” اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو فنا کر دے اور دوسروں کو لے آئے وہ اس پر قادر ہے “۔ فرمان ہے آیت «يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ اِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ بِعَزِيزٍ» [35-فاطر:17-15] ‏‏‏‏ ” لوگو تم سب کے سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لے آئے اللہ کے لیے کوئی انوکھی بات نہیں “۔
2768

اور فرمان ہے آیت «وَاللّٰهُ الْغَنِيُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ» [47-محمد:38] ‏‏‏‏ ” اللہ غنی ہے اور تم سب فقیر ہو “۔ فرماتا ہے ” اگر تم نافرمان ہو گئے تو وہ تمہیں بدل کر اور قوم لائے گا جو تم جیسے نہ ہوں گے “۔ «ذُّرِّيَّةُ» سے مراد اصل و نسل ہے۔

” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیجئیے کہ قیامت جنت دوزخ وغیرہ کے جو وعدے تم سے کئے جا رہے ہیں وہ یقیناً سچے ہیں اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے وہ تمہارے اعادے پر قادر ہے۔ تم گل سڑ کر مٹی ہو جاؤ گے پھر وہ تمہیں نئی پیدائش میں پیدا کرے گا اس پر کوئی عمل مشکل نہیں “۔
2769

حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اے بنی آدم اگر تم میں عقل ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کرو واللہ اللہ کی فرمائی ہوئی سب باتیں بہ یقین ہونے والی ہیں کوئی نہیں جو اللہ کے ارادے میں اسے ناکام کر دے، اس کی چاہت کو نہ ہونے دے ۔ [تفسیر ابن ابی حاتم:7907/4:ضعیف] ‏‏‏‏ لوگوں تم اپنی کرنی کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر قائم ہوں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا کہ ہدایت پر کون تھا؟ اور ضلالت پر کون تھا؟ کون نیک انجام ہوتا ہے اور کون گھٹنوں میں سر ڈال کر روتا ہے۔

جیسے فرمایا «وَقُل لِّلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنَّا عَامِلُونَ وَانتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ» [11-ھود:121-122] ‏‏‏‏ ” بے ایمانوں سے کہہ دو کہ تم اپنے شغل میں رہو میں بھی اپنے کام میں لگا ہوں۔ تم منتظر رہو ہم بھی انتظار میں ہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا؟ یاد رکھو اللہ نے جو وعدے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کئے ہیں سب اٹل ہیں “۔

چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس کا چپہ چپہ مخالف تھا جس کا نام لینا دوبھر تھا، جو یکہ و تنہا تھا، جو وطن سے نکال دیا گیا تھا، جس کی دشمنی ایک ایک کرتا تھا، اللہ نے اسے غلبہ دیا لاکھوں دلوں پر اس کی حکومت ہو گئی اس کی زندگی میں ہی تمام جزیرہ عرب کا وہ تنہا مالک بن گیا یمن اور بحرین پر بھی اس کے سامنے اس کا جھنڈا لہرانے لگا۔

پھر اس کے جانشینوں نے دنیا کو کھنگال ڈالا بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیر دیئے، جہاں گئے غلبہ پایا جدھر رخ کیا، فتح حاصل کی، یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ ” میں اور میرے رسول غالب آئیں گے، مجھ سے زیادہ قوت وعزت کسی کی نہیں “۔ فرما دیا تھا کہ «كَتَبَ اللَّـهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي» [58-المجادلة:20] ‏‏‏‏ ” اللہ کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے “۔

«‏‏‏‏إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ يَوْمَ لَا يَنْفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ» [40-غافر:51-52] ‏‏‏‏ ” ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی مدد فرمائیں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی “۔
2770

رسولوں کی طرف اس نے وحی بھیجی تھی کہ «وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا» [24-النور:55] ‏‏‏‏ ” ہم ظالموں کو تہ و بالا کر دیں گے اور ان کے بعد زمینوں کے سرتاج تمہیں بنا دیں گے کیونکہ تم مجھ سے اور میرے عذابوں سے ڈرنے والے ہو “۔

وہ پہلے ہی فرما چکا تھا کہ تم میں سے ایمانداروں اور نیک کاروں کو میں زمین کا سلطان بنا دوں گا جیسے کہ پہلے سے یہ دستور چلا آ رہا ہے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کے دین میں مضبوطی اور کشائش دے گا جس کے دین سے وہ خوش ہے اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا کہ وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں۔ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» اللہ تعالیٰ نے اس امت سے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا۔ «وَلَهُ الْحَمْدُ وَالْمِنَّةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، بَاطِنًا وَظَاهِرًا» ۔
2771



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.