تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ[50] وَأَنْذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْ يُحْشَرُوا إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ[51]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ دے میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں تو فرشتہ ہوں، میں پیروی نہیں کرتا مگر اس کی جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ کہہ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوتے ہیں؟ تو کیا تم غور نہیں کرتے۔ [50] اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو ڈرا جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف (لے جا کر) اکٹھے کیے جائیں گے، ان کے لیے اس کے سوا نہ کوئی مدد گار ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا، تاکہ وہ بچ جائیں۔ [51]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہوں آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہوسکتا ہے۔ سو کیا تم غور نہیں کرتے؟ [50] اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ کوئی ان کا مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع، اس امید پر کہ وه ڈر جائیں [51]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کی طرف سے) آتا ہے۔ کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والے برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے [50] اور جو لوگ جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں گے (اور جانتے ہیں کہ) اس کے سوا نہ تو ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا، ان کو اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کر دو تاکہ پرہیزگار بنیں [51]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 50، 51،

مسلمانو ! طبقاتی عصبیت سے بچو ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ” لوگوں میں اعلان کر دو کہ میں اللہ کے خزانوں کا مالک نہیں نہ مجھے ان میں کسی طرح کا اختیار ہے، نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا جاننے والا ہوں، رب نے جو چیزیں خاص اپنے علم میں رکھی ہیں مجھے ان میں سے کچھ بھی معلوم نہیں، ہاں جن چیزوں سے خود اللہ نے مجھے مطلع کر دے ان پر مجھے اطلاع ہو جاتی ہے، میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں، میں تو انسان ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے جو شرف دیا ہے یعنی میری طرف جو وحی نازل فرمائی ہے میں اسی کا عمل پیرا ہوں، اس سے ایک بالشت ادھر ادھر نہیں ہٹتا۔ کیا حق کے تابعدار جو بصارت والے ہیں اور حق سے محروم جو اندھے ہیں برابر ہو سکتے ہیں؟ کیا تم اتنا غور بھی نہیں کرتے؟ “

اور آیت میں ہے کہ «أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ» [ 13-الرعد: 19 ] ‏‏‏‏ ” کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اترا ہے حق ہے اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو نابینا ہے؟ نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہیں “۔

” اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ قرآن کے ذریعہ انہیں راہ راست پر لائیں جو رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف دل میں رکھتے ہیں، حساب کا کھٹکا رکھتے ہیں، جانتے ہیں کہ رب کے سامنے پیش ہونا ہے اس دن اس کے سوا اور کوئی ان کا قریبی یا سفارشی نہ ہو گا، وہ اگر عذاب کرنا چاہے تو کوئی شفاعت نہیں کر سکتا۔ یہ تیرا ڈرانا اس لیے ہے کہ شاید وہ تقی بن جائیں حاکم حقیقی سے ڈر کر نیکیاں کریں اور قیامت کے عذابوں سے چھوٹیں اورثواب کے مستحق بن جائیں “۔
2600



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.