[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک وہ لوگ جنھوں نے اہل کتاب اور مشرکین میں سے کفر کیا، جہنم کی آگ میں ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی لوگ مخلوق میں سب سے برے ہیں۔ [6] بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وہی مخلوق میں سب سے بہتر ہیں۔ [7] ان کا بدلہ ان کے رب کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈر گیا۔ [8] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیشک جو لوگ اہل کتاب میں کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں (جائیں گے) جہاں وه ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔ یہ لوگ بدترین خلائق ہیں [6] بیشک جو لوگ ایمان ﻻئےاور نیک عمل کیے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں [7] ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ ہے اس کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرے [8]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں گے (اور) ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ لوگ سب مخلوق سے بدتر ہیں [6] (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ تمام خلقت سے بہتر ہیں [7] ان کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابدالاباد ان میں رہیں گے۔ خدا ان سے خوش اور وہ اس سے خوش۔ یہ (صلہ) اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرتا رہا [8]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 6، 7، 8،
ساری مخلوق سے بہتر اور بدتر کون ہے؟ ٭٭
اللہ تعالیٰ کافروں کا انجام بیان فرماتا ہے ” وہ کافر خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا مشرکین عرب و عجم ہوں جو بھی انبیاء اللہ کے مخالف ہوں اور کتاب اللہ کے جھٹلانے والے ہوں وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ڈال دئیے جائیں گے اور اسی میں پڑے رہیں گے، نہ وہاں سے نکلیں گے، نہ رہا ہوں گے، یہ لوگ تمام مخلوق سے بدتر اور کمتر ہیں “۔
پھر اپنے نیک بندوں کے انجام کی خبر دیتا ہے ” جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جو اپنے جسموں سے سنت کی بجا آوری میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں کہ یہ ساری مخلوق سے بہتر اور بزرگ ہیں “۔
اس آیت سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور علماء کرام کی ایک جماعت نے استدلال کیا ہے کہ ایمان والے انسان فرشتوں سے بھی افضل ہیں۔
10781
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کا نیک بدلہ ان کے رب کے پاس ان لازوال جنتوں کی صورت میں ہے، جن کے چپے چپے پر پاک صاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں دوام اور ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ رہیں گے، نہ وہاں سے نکالے جائیں، نہ وہ نعمتیں ان سے جدا ہوں، نہ کم ہوں، نہ اور کوئی کھٹکا ہے، نہ غم، پھر ان سب سے بڑھ چڑھ کر نعمت و رحمت یہ ہے کہ رضائے رب مرضی مولا انہیں حاصل ہو گئی ہے اور انہیں اس قدر نعمتیں باری تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں کہ یہ بھی دل سے راضی ہو گئے ہیں۔
پھر ارشاد فرماتا ہے کہ یہ بہترین بدلہ یہ بہت بڑی جزاء یہ اجر عظیم دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا عوض ہے، ہر وہ شخص جس کے دل میں ڈر ہو، جس کی عبادت میں اخلاص ہو، جو جانتا ہو کہ اللہ کی اس پر نظریں ہیں بلکہ عبادت کے وقت اس مشغولی اور دلچسپی سے عبادت کر رہا ہو کہ گویا وہ اپنی آنکھوں سے اپنے خالق، مالک، سچے رب اور حقیقی اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
مسند احمد کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بہتر شخص کون ہے؟“ لوگوں نے کہا ضرور، فرمایا: ”وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے کہ کب جہاد کی آواز بلند ہو اور کب میں کود کر اس کی پیٹھ پر سوار ہو جاؤں اور گرجتا ہوا دشمن کی فوج میں گھسوں اور داد شجاعت دوں، لو میں تمہیں ایک اور بہترین مخلوق کی خبر دوں، وہ شخص جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہے، نہ نماز کو چھوڑتا ہے، نہ زکوٰۃ سے جی چراتا ہے۔ آؤ اب میں بدترین مخلوق بتاؤں وہ شخص کہ اللہ کے نام سے سوال کرے اور پھر نہ دیا جائے“۔ [مسند احمد:169/2،حسن]
سورۃ «لم یکن» کی تفسیر ختم ہوئی، اللہ تعالیٰ کا شکر و احسان ہے۔