تفسير ابن كثير



سورۃ الغاشية

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌ[8] لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ[9] فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ[10] لَا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً[11] فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ[12] فِيهَا سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ[13] وَأَكْوَابٌ مَوْضُوعَةٌ[14] وَنَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ[15] وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ[16]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کئی چہرے اس دن ترو تازہ ہوں گے۔ [8] اپنی کوشش پر خوش۔ [9] بلند جنت میں ہوں گے۔ [10] وہ اس میں بے ہودگی والی کوئی بات نہیں سنیں گے۔ [11] اس میں ایک بہنے والا چشمہ ہے۔ [12] اس میں اونچے اونچے تخت ہیں ۔ [13] اور رکھے ہوئے آبخورے ہیں ۔ [14] اور قطاروں میں لگے ہوئے گاؤ تکیے ہیں۔ [15] اور بچھائے ہوئے مخملی قالین ہیں۔ [16]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بہت سے چہرے اس دن تروتازه اور (آسوده حال) ہوں گے [8] اپنی کوشش پر خوش ہوں گے [9] بلند وباﻻ جنتوں میں ہوں گے [10] جہاں کوئی بیہوده بات نہیں سنیں گے [11] جہاں بہتا ہوا چشمہ ہوگا [12] (اور) اس میں اونچے اونچے تخت ہوں گے [13] اور آبخورے رکھے ہوئے (ہوں گے) [14] اور ایک قطار میں لگے ہوئے تکیے ہوں گے [15] اور مخملی مسندیں پھیلی پڑی ہوں گی [16]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور بہت سے منہ (والے) اس روز شادماں ہوں گے [8] اپنے اعمال (کی جزا) سے خوش دل [9] بہشت بریں میں [10] وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے [11] اس میں چشمے بہ رہے ہوں گے [12] وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے [13] اور آبخورے (قرینے سے) رکھے ہوئے [14] اور گاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے [15] اور نفیس مسندیں بچھی ہوئی [16]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16،

ہر طرف سلام ہی سلام ٭٭

اوپر چونکہ بدکاروں کا بیان اور ان کے عذابوں کا ذکر ہوا تھا تو یہاں نیک کاروں اور ان کے ثوابوں کا بیان ہو رہا ہے۔

چنانچہ فرمایا کہ ” اس دن بہت سے چہرے ایسے بھی ہوں گے جن پر خوشی اور آسودگی کے آثار ظاہر ہوں گے یہ اپنے اعمال سے خوش ہوں گے، جنتوں کے بلند بالا خانوں میں ہوں گے جس میں کوئی لغو بات کان میں نہ پڑے گی “۔

جیسے فرمایا: «لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا» [19-مريم:62] ‏‏‏‏ الخ یعنی ” اس میں سوائے سلامتی اور سلام کے کوئی بری بات نہ سنیں گے “۔

اور فرمایا: «لَا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ» [52-الطور:23] ‏‏‏‏ الخ یعنی ” نہ اس میں بیہودگی ہے، نہ گناہ کی باتیں “۔

اور فرمایا ہے «لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا» * «إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا» [56-الواقعة:25-26] ‏‏‏‏ یعنی ” نہ اس میں فضول گوئی سنیں گے، نہ بری باتیں، سوائے سلام ہی سلام کے اور کچھ نہ ہو گا “، اس میں بہتی ہوئی نہریں ہوں گی یہاں نکرہ اثبات کے سیاق میں ہے ایک ہی نہر مراد نہیں بلکہ جنس نہر مراد ہے یعنی نہریں بہتی ہوں گی۔
10545

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جنت کی نہریں مشک کے پہاڑوں اور ٹیلوں سے نکلتی ہیں ان میں اونچے اونچے بلند و بالا تخت ہیں جن پر بہترین فرش ہیں ۔ [صحیح ابن حبان:7408:ضعیف] ‏‏‏‏ اور ان کے پاس حوریں بیٹھی ہوئی ہیں گویہ تخت بہت اونچے اور ضخامت والے ہیں لیکن جب یہ اللہ کے دوست ان پر بیٹھنا چاہیں گے تو وہ جھک جائیں گے، شراب کے بھرپور جام ادھر ادھر قرینے سے چنے ہوئے ہیں جو چاہے جس قسم کا چاہے جس مقدار میں چاہے لے لے اور پی لے، اور تکیے ایک قطار میں لگے ہوئے اور ادھر ادھر بہترین بستر اور فرش باقاعدہ بچھے ہوئے ہیں۔
10546

ابن ماجہ وغیرہ میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کوئی ہے جو تہبند چڑھائے جنت کی تیاری کرے اس جنت کی جس کی لمبائی چوڑائی بے حساب ہے رب کعبہ کی قسم وہ ایک چمکتا ہوا نور ہے وہ ایک لہلہاتا ہوا سبزہ ہے وہ بلند و بالا محلات ہیں وہ بہتی ہوئی نہریں ہیں وہ بکثرت ریشمی حلے ہیں وہ پکے پکائے عمدہ پھل ہیں وہ ہمیشگی والی جگہ ہے وہ سراسر میوہ جات سبزہ راحت اور نعمت ہے وہ تروتازہ بلند و بالا جگہ ہے، سب لوگ بول اٹھے کہ ہم سب اس کے خواہشمند ہیں اور اس کے لیے تیاری کریں گے، فرمایا: ان شاءاللہ کہو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان شاءاللہ کہا۔ [سنن ابن ماجہ:4332:ضعیف] ‏‏‏‏
10547



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.