[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یقینا پرہیزگاروں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ [31] باغات اور انگور۔ [32] اور ابھری چھاتیوں والی ہم عمر لڑکیاں۔ [33] اور چھلکتے ہوئے پیالے۔ [34] وہ اس میں نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ ( ایک دوسرے کو) جھٹلانا۔ [35] تیرے رب کی طرف سے بدلے میں ایسا عطیہ ہے جو کافی ہو گا۔ [36] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یقیناً پرہیزگار لوگوں کے لئے کامیابی ہے [31] باغات ہیں اور انگور ہیں [32] اور نوجوان کنواری ہم عمر عورتیں ہیں [33] اور چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں [34] وہاں نہ تو وه بیہوده باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹی باتیں سنیں گے [35] (ان کو) تیرے رب کی طرف سے (ان کے نیک اعمال کا) بدلہ ملے گا جو کافی انعام ہوگا [36]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے [31] (یعنی) باغ اور انگور [32] اور ہم عمر نوجوان عورتیں [33] اور شراب کے چھلکتے ہوئے گلاس [34] وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ (خرافات) [35] یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر [36]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 31، 32، 33، 34، 35، 36،
فضول اور گناہوں سے پاک دنیا ٭٭
نیک لوگوں کے لیے اللہ کے ہاں جو نعمتیں و رحمتیں ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ کامیاب مقصد کو پانے والے اور نصیب دار ہیں کہ جہنم سے نجات پائی اور جنت میں پہنچ گئے۔ «حَدَائِقَ» کہتے ہیں کھجور وغیرہ کے باغات کو، انہیں نوجوان کنواری حوریں بھی ملیں گی جو ابھرے ہوئے سینے والیاں اور ہم عمر ہوں گی، جیسے کہ سورۃ الواقعہ کی تفسیر میں اس کا پورا بیان گزر چکا۔
ایک حدیث میں ہے کہ جنتیوں کے لباس ہی اللہ کی رضا مندی کے ہوں گے، بادل ان پر آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ بتاؤ ہم تم پر کیا برسائیں؟ پھر جو وہ فرمائیں گے، بادل ان پر برسائیں گے یہاں تک کہ نوجوان کنواری لڑکیاں بھی ان پر برسیں گی ۔ [بیھقی البعث و النشور:ص318:ضعیف]
انہیں شراب طہور کے چھلکتے ہوئے، پاک صاف، بھرپور جام پر جام ملیں گے جس میں نشہ نہ ہو گا کہ بے ہودہ گوئی اور لغو باتیں منہ سے نکلیں اور کان میں پڑیں، جیسے اور جگہ ہے «لَّا لَغْوٌ فِيْهَا وَلَا تَاْثِيْمٌ» [52-الطور:23] ” اس میں نہ لغو ہو گا نہ فضول گوئی اور نہ گناہ کی باتیں “، کوئی بات جھوٹ اور فضول نہ ہو گی، وہ دارالسلام ہے جس میں کوئی عیب کی اور برائی کی بات ہی نہیں، یہ ان پارسا بزرگوں کو جو کچھ بدلے ملے ہیں یہ ان کے نیک اعمال کا نتیجہ ہے جو اللہ کے فضل و کرم احسان و انعام کی بناء پر ملے ہیں، جو بے حد کافی، بکثرت اور بھرپور ہیں۔ عرب کہتے ہیں «أَعْطَانِي فَأَحْسَبنِي» انعام دیا اور بھرپور دیا اسی طرح کہتے ہیں «حَسْبِي اللَّه» یعنی اللہ مجھے ہر طرح کافی وافی ہے۔