[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کیا ہم نے پہلوں کو ہلاک نہیں کیا؟ [16] پھر ہم ان کے پیچھے دوسروں کو بھیجتے رہتے ہیں۔ [17] ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں۔ [18] اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔ [19] کیا ہم نے تمھیں ایک حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا؟ [20] پھر ہم نے اسے ایک مضبوط ٹھکانے میں رکھا۔ [21] ایک معلوم اندازے تک۔ [22] پس ہم نے اندازہ کیا تو ہم اچھے اندازہ کرنے والے ہیں۔ [23] اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔ [24] کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟ [25] زندوں کو اور مردوں کو۔ [26] اور ہم نے اس میں بلند پہاڑ بنائے اور ہم نے تمھیں نہایت میٹھا پانی پلانے کے لیے دیا۔ [27] اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔ [28] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟ [16] پھر ہم ان کے بعد پچھلوں کو ﻻئے [17] ہم گنہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں [18] اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ویل (افسوس) ہے [19] کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے (منی سے) پیدا نہیں کیا [20] پھر ہم نے اسے مضبوط ومحفوظ جگہ میں رکھا [21] ایک مقرره وقت تک [22] پھر ہم نے اندازه کیا اور ہم کیا خوب اندازه کرنے والے ہیں [23] اس دن تکذیب کرنے والوں کی خرابی ہے [24] کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟ [25] زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی [26] اور ہم نے اس میں بلند وبھاری پہاڑ بنادیے اور تمہیں سیراب کرنے واﻻ میٹھا پانی پلایا [27] اس دن جھٹلانے والوں کے لیے وائے اور افسوس ہے [28]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا [16] پھر ان پچھلوں کو بھی ان کے پیچھے بھیج دیتے ہیں [17] ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں [18] اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے [19] کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا؟ [20] اس کو ایک محفوظ جگہ میں رکھا [21] ایک وقت معین تک [22] پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں [23] اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے [24] کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا [25] یعنی) زندوں اور مردوں کو [26] (بنایا) اور اس پر اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور تم لوگوں کو میٹھا پانی پلایا [27] اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے [28]۔ ........................................
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” تم سے پہلے بھی جن لوگوں نے میرے رسولوں کی رسالت کو جھٹلایا میں نے انہیں نیست و نابود کر دیا پھر ان کے بعد اور لوگ آئے انہوں نے بھی ایسا ہی کیا اور ہم نے بھی انہیں اسی طرح غارت کر دیا ہم مجرموں کی غفلت کا یہی بدلہ دیتے چلے آئے ہیں، اس دن ان جھٹلانے والوں کی درگت ہو گی “۔
پھر اپنی مخلوق کو اپنا احسان یاد دلاتا ہے اور منکرین قیامت کے سامنے دلیل پیش کرتا ہے کہ ” ہم نے اسے حقیر اور ذلیل قطرے سے پیدا کیا جو خالق کائنات کی قدرت کے سامنے ناچیز محض تھا “، جیسے سورۃ یس کی تفسیر میں گزر چکا ہے کہ ” اے ابن آدم بھلا تو مجھے کیا عاجز کر سکے گا میں نے تو تجھے اسی جیسی چیز سے پیدا کیا ہے، پھر اس قطرے کو ہم نے رحم میں جمع کیا جو اس پانی کے جمع ہونے کی جگہ ہے اسے بڑھاتا ہے اور محفوظ رکھتا ہے، مدت مقررہ تک وہ وہیں رہا یعنی چھ مہینے یا نو مہینے، ہمارے اس اندازے کو دیکھو کہ کس قدر صحیح اور بہترین ہے، پھر بھی اگر تم اس آنے والے دن کو نہ مانو گے تو یقین جانو کہ تمہیں قیامت کے دن بڑی حسرت اور سخت افسوس ہو گا “۔
پھر فرمایا ” کیا ہم نے زمین کو یہ خدمت سپرد نہیں کی؟ کہ وہ تمہیں زندگی میں بھی اپنی پیٹھ پر چلاتی رہے اور موت کے بعد بھی تمہیں اپنے پیٹ میں چھپا رکھے، پھر زمین کے نہ ہلنے جلنے کے لیے ہم نے مضبوط وزنی بلند پہاڑ اس میں گاڑ دیئے اور بادلوں سے برستا ہوا اور چشموں سے رستا ہوا ہلکا زود ہضم، خوش گوار پانی ہم نے تمہیں پلایا، ان نعمتوں کے باوجود بھی اگر تم میری باتوں کو جھٹلاتے ہی رہے تو یاد رکھو وہ وقت آ رہا ہے جب حسرت و افسوس کرو گے اور کچھ کام نہ آئے “۔