[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اللہ چاہتا ہے کہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرے اور تمھیں ان لوگوں کے طریقوں پر چلائے جو تم سے پہلے تھے اور تم پر مہربانی فرمائے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ [26] اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی فرمائے اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے) ہٹ جاؤ، بہت بڑا ہٹ جانا۔ [27] اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ [28] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے (نیک) لوگوں کی راه پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے، اور اللہ تعالیٰ جاننے واﻻ حکمت واﻻ ہے [26] اور اللہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیرو ہیں وه چاہتے ہیں کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ [27] اللہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کر دے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے [28]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو اگلے لوگوں کے طریقے بتائے اور تم پر مہربانی کرے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے [26] اور خدا تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے اور جو لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھے راستے سے بھٹک کر دور جا پڑو [27] خدا چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کرے اور انسان (طبعاً) کمزور پیدا ہوا ہے [28]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 26، 27، 28،
پچاس سے پانچ نمازوں تک ٭٭
فرمان ہوتا ہے کہ اے مومنو! اللہ تعالیٰ ارادہ کر چکا ہے کہ حلال و حرام تم پر کھول کھول کر بیان فرما دے جیسے کہ اس سورت میں اور دوسری سورتوں میں اس نے بیان فرمایا وہ چاہتا ہے کہ سابقہ لوگوں کی قابل تعریف راہیں تمہیں سمجھا دے تاکہ تم بھی اس کی اس شریعت پر عمل کرنے لگ جاؤ جو اس کی محبوب اور اس کی پسندیدہ ہیں وہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول فرما لے جس گناہ سے جس حرام کاری سے تم توبہ کرو وہ فوراً قبول فرما لیتا ہے۔
1628
وہ علم و حکمت والا ہے، اپنی شریعت اپنی اندازے اپنے کام اور اپنے فرمان میں وہ صحیح علم اور کامل حکمت رکھتا ہے، خواہش نفسانی کے پیروکار یعنی شیطانوں کے غلام یہود و نصاریٰ اور بدکاری لوگ تمہیں حق سے ہٹانا اور باطل کی طرف جھکانا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم احکام میں یعنی روکنے اور ہٹانے میں، شریعت اور اندازہ مقرر کرنے میں تمہارے لیے آسانیاں چاہتا ہے اور اسی بنا پر چند شرائط کے ساتھ اس نے لونڈیوں سے نکاح کر لینا تم پر حلال کر دیا۔ انسان چونکہ پیدائشی کمزور ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام میں کوئی سختی نہیں رکھی۔ یہ فی نفسہ بھی کمزور اس کے ارادے اور حوصلے بھی کمزور یہ عورتوں کے بارے میں بھی کمزور، یہاں آ کر بالکل بیوقوف بن جانے والا۔
1629
چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج میں سدرۃ المنتہیٰ سے لوٹے اور موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو آپ نے دریافت کیا کہ آپ پر کیا فرض کیا گیا؟ فرمایا ہر دن رات میں پچاس نمازیں تو کلیم اللہ علیہ السلام نے فرمایا: واپس جائیے اور اللہ کریم سے تخفیف طلب کیجئے آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں میں اس سے پہلے لوگوں کا تجربہ کر چکا ہوں وہ اس سے بہت کم میں گھبرا گئے تھے اور آپ کی امت تو کانوں آنکھوں اور دل کی کمزوری میں ان سے بھی بڑھی ہوئی ہے چنانچہ آپ واپس گئے دس معاف کرا لائے پھر بھی یہی باتیں ہوئیں پھر گئے دس ہوئیں یہاں تک کہ آخری مرتبہ پانچ رہ گئیں۔ [صحیح بخاری:349]