فَلَوْلَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ[83] وَأَنْتُمْ حِينَئِذٍ تَنْظُرُونَ[84] وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْكُمْ وَلَكِنْ لَا تُبْصِرُونَ[85] فَلَوْلَا إِنْ كُنْتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ[86] تَرْجِعُونَهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ[87]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر کیوں نہیں کہ جب وہ (جان) حلق کو پہنچ جاتی ہے۔ [83] اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔ [84] اور ہم تم سے زیادہ اس کے قریب ہوتے ہیں اور لیکن تم نہیں دیکھتے۔ [85] سو اگر تم (کسی کے) محکوم نہیں تو کیوں نہیں۔ [86] تم اسے واپس لے آتے، اگر تم سچے ہو۔ [87]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے [83] اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو [84] ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیاده قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے [85] پس اگر تم کسی کے زیرفرمان نہیں [86] اور اس قول میں سچے ہو تو (ذرا) اس روح کو تو لوٹاؤ [87]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بھلا جب روح گلے میں آ پہنچتی ہے [83] اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو [84] اور ہم اس (مرنے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے [85] پس اگر تم کسی کے بس میں نہیں ہو [86] تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟ [87]۔
........................................