تفسير ابن كثير



سورۃ الطور

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ[47]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور یقینا ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، اس (آخرت) سے پہلے بھی ایک عذاب ہے، اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔ [47]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیشک ﻇالموں کے لیے اس کے علاوه اور عذاب بھی ہیں۔ لیکن ان لوگوں میں سے اکثر بےعلم ہیں [47]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ظالموں کے لئے اس کے سوا اور عذاب بھی ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے [47]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 47،

ظالموں کا حال ٭٭

جیسے اور جگہ فرمان ہے «وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ» [32-السجدة:21] ‏‏‏‏ یعنی ” بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں “ لیکن ان میں سے اکثر بےعلم ہیں نہیں جانتے کہ یہ دنیوی مصیبتوں میں بھی مبتلا ہوں گے اور اللہ کی نافرمانیاں رنگ لائیں گی۔ یہی بےعلمی ہے جو انہیں اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ گناہ پر گناہ، ظلم پر ظلم کرتے جائیں۔ پکڑے جانے پر عبرت حاصل ہوتی ہے لیکن جیسے ہی پکڑ ہٹی یہ پھر ویسے کے ویسے، سخت دل بدکار بن گئے۔

بعض احادیث میں ہے کہ منافق کی مثال اونٹ کی سی ہے جس طرح اونٹ نہیں جانتا کہ اسے کیوں باندھا اور کیوں کھولا؟ [سنن ابوداود:3089،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

اسی طرح منافق بھی نہیں جانتا کہ کیوں بیمار کیا گیا؟ اور کیوں تندرست کر دیا گیا؟ اثر الٰہی میں ہے کہ میں کتنی ایک تیری نافرمانیاں کروں گا اور تو مجھے سزا نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے میرے بندے کتنی مرتبہ میں نے تجھے عافیت دی اور تجھے علم بھی نہ ہوا۔
8895



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.