[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پس نصیحت کر، کیونکہ تو اپنے رب کی مہربانی سے ہرگز نہ کسی طرح کاہن ہے اور نہ کوئی دیوانہ۔ [29] یا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے جس پر ہم زمانے کے حوادث کا انتظار کرتے ہیں؟ [30] کہہ دے انتظار کرو، پس بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔ [31] یا انھیںان کی عقلیں اس بات کا حکم دیتی ہیں، یا وہ خود ہی حد سے گزرنے والے لوگ ہیں؟ [32] یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے یہ خود گھڑ لیا ہے؟ بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ [33] پس وہ اس جیسی ایک ہی بات بنا کر لے آئیں، اگر سچے ہیں۔ [34] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ [29] کیا کافر یوں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے ہم اس پر زمانے کے حوادث (یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں [30] کہہ دیجئے! تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں [31] کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں؟ یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں [32] کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقعہ یہ ہے کہ وه ایمان نہیں ﻻتے [33] اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں [34]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے [29] کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں [30] کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں [31] کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر [32] کیا (کفار) کہتے ہیں کہ ان پیغمبر نے قرآن از خود بنا لیا ہے بات یہ ہے کہ یہ (خدا پر) ایمان نہیں رکھتے [33] اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں [34]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 29، 30، 31، 32، 33، 34،
کاہن کی پہچان ٭٭
اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ اللہ کی رسالت اللہ کے بندوں تک پہنچاتے رہیں، ساتھ ہی بدکاروں نے جو بہتان آپ پر باندھ رکھے تھے ان سے آپ کی صفائی کرتا ہے۔ «کاہن» اسے کہتے ہیں جس کے پاس کبھی کبھی کوئی خبر جن پہنچا دیتا ہے تو ارشاد ہوا کہ دین حق کی تبلیغ کیجئے۔ «الحمداللہ» آپ نہ تو جنات والے ہیں، نہ جنوں والے۔
پھر کافروں کا قول نقل فرماتا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ایک شاعر ہیں انہیں کہنے دو جو کہہ رہے ہیں ان کے انتقال کے بعد ان کی سی کون کہے گا؟ ان کا یہ دین ان کے ساتھ ہی فنا ہو جائے گا، پھر اپنے نبی کو اس کا جواب دینے کو فرماتا ہے کہ اچھا ادھر تم انتظار کرتے ہو، ادھر میں بھی منتظر ہوں، دنیا دیکھ لے گی کہ انجام کار غلبہ اور غیر فانی کامیابی کسے حاصل ہوتی ہے؟ دارالندوہ میں قریش کا مشورہ ہوا کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) بھی مثل اور شاعروں کے ایک شعر گو ہیں انہیں قید کر لو، وہیں یہ ہلاک ہو جائیں گے جس طرح زہیر اور نابغہ شاعروں کا حشر ہوا۔ اس پر یہ آیتیں اتریں۔
8875
پھر فرماتا ہے کیا ان کی دانائی انہیں یہی سمجھاتی ہے کہ باوجود جاننے کے پھر بھی تیری نسبت غلط افواہیں اڑائیں اور بہتان بازی کریں، حقیقت یہ ہے کہ یہ بڑے سرکش گمراہ اور عناد رکھنے والے لوگ ہیں، دشمنی میں آ کر واقعات سے چشم پوشی کر کے آپ کو مفت میں برا بھلا کہتے ہیں، کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بنا لیا ہے؟ فی الواقع ایسا تو نہیں لیکن ان کا کفر ان کے منہ سے یہ غلط اور جھوٹ بات نکلوا رہا ہے اگر یہ سچے ہیں تو پھر یہ خود بھی مل جل کر ہی ایک ایسی بات بنا کر دکھا دیں، یہ کفار قریش تو کیا؟ اگر ان کے ساتھ روئے زمین کے جنات و انسان مل جائیں جب بھی اس قرآن کی نظیر سے وہ سب عاجز رہیں گے اور پورا قرآن تو بڑی چیز ہے اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی قیامت تک بنا کر نہیں لا سکتے۔