تفسير ابن كثير



سورۃ الفتح

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا[20] وَأُخْرَى لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا[21]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا جنھیں تم حاصل کرو گے، پھر اس نے تمھیں یہ جلدی عطا کر دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیے اور تاکہ یہ ایمان والوں کے لیے ایک نشانی بنے اور (تاکہ) وہ تمھیں سیدھے راستے پر چلائے۔ [20] اور کئی اور (غنیمتوں کا بھی)، جن پر تم قادر نہیں ہوئے۔ یقینا اللہ نے ان کا احاطہ کر رکھا ہے اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ [21]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعده کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تو تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے، تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہو جائے اور (تاکہ) وه تمہیں سیدھی راه چلائے [20] اور تمہیں اور (غنیمتیں) بھی دے جن پر اب تک تم نے قابو نہیں پایا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے قابو میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے [21]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] خدا نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا کہ تم ان کو حاصل کرو گے سو اس نے غنیمت کی تمہارے لئے جلدی فرمائی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے۔ غرض یہ تھی کہ یہ مومنوں کے لئے (خدا کی) قدرت کا نمونہ ہو اور وہ تم کو سیدھے رستے پر چلائے [20] اور اَور (غنیمتیں دیں) جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے [21]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 20، 21،

کفار کے بد ارادے ناکام ہوئے ٭٭

ان بہت سی غنیمتوں سے مراد آپ کے زمانے اور بعد کی سب غنیمتیں ہیں جلدی کی غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے اور حدیبیہ کی صلح ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:351/11] ‏‏‏‏

اس اللہ کا ایک احسان یہ بھی ہے کہ کفار کے بدارادوں کو اس نے پورا نہ ہونے دیا، نہ مکے کے کافروں کے، نہ ان منافقوں کے جو تمہارے پیچھے مدینے میں رہے تھے، نہ یہ تم پر حملہ آور ہو سکے، نہ وہ تمہارے بال بچوں کو ستا سکے، یہ اس لیے کہ مسلمان اس سے عبرت حاصل کریں اور جان لیں کہ اصل حافظ و ناصر اللہ ہی ہے، پس دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت سے ہمت نہ ہار دیں اور یہ بھی یقین کر لیں کہ ہر کام کے انجام کا علم اللہ ہی کو ہے بندوں کے حق میں بہتری یہی ہے کہ وہ اس کے فرمان پر عامل رہیں اور اسی میں اپنی خیریت سمجھیں گو وہ فرمان بظاہر خلاف طبع ہو۔
8598

بہت ممکن ہے کہ تم جسے ناپسند رکھتے ہو وہی تمہارے حق میں بہتر ہو وہ تمہیں تمہاری حکم بجا آوری اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سچی جانثاری کی عوض راہ مستقیم دکھائے گا اور دیگر غنیمتیں اور فتح مندیاں بھی عطا فرمائے گا جو تمہارے بس کی نہیں۔

لیکن اللہ خود تمہاری مدد کرے گا اور ان مشکلات کو تم پر آسان کر دے گا سب چیزیں اللہ کے بس میں ہیں، وہ اپنا ڈر رکھنے والے بندوں کو ایسی جگہ سے روزیاں پہنچاتا ہے جو کسی کے خیال میں تو کیا؟ خود ان کے اپنے خیال میں بھی نہ ہوں، اس غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے جس کا وعدہ صلح حدیبیہ میں پنہاں تھا یا مکہ کی فتح تھی یا فارس اور روم کے مال ہیں یا وہ تمام فتوحات ہیں جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہوں گی۔
8599



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.