تفسير ابن كثير



سورۃ الجاثيه

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ[6] وَيْلٌ لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ[7] يَسْمَعُ آيَاتِ اللَّهِ تُتْلَى عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَأَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ[8] وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آيَاتِنَا شَيْئًا اتَّخَذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ[9] مِنْ وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ وَلَا يُغْنِي عَنْهُمْ مَا كَسَبُوا شَيْئًا وَلَا مَا اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ[10] هَذَا هُدًى وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِنْ رِجْزٍ أَلِيمٌ[11]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یہ اللہ کی آیات ہیں، ہم انھیں تجھ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے؟ [6] بڑی ہلاکت ہے ہر سخت جھوٹے، گناہ گار کے لیے۔ [7] جو اللہ کی آیات سنتا ہے، جبکہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں، پھر وہ تکبر کرتے ہوئے اڑا رہتا ہے، گویا اس نے وہ نہیں سنیں، سو اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔ [8] اور جب وہ ہماری آیات میں سے کوئی چیز معلوم کر لیتا ہے تو اسے مذاق بنا لیتا ہے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ [9] ان کے آگے جہنم ہے اور نہ وہ ان کے کچھ بھی کام آئے گا جو انھوں نے کمایا اور نہ وہ جو انھوں نے اللہ کے سوا حمایتی بنائے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔ [10] یہ سراسر ہدایت ہے اور وہ لوگ جنھوں نے اپنے رب کی آیات کا انکار کیا ان کے لیے عذاب میں سے دردناک عذاب ہے۔ [11]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان ﻻئیں گے [6] ویل اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر [7] جو آیتیں اللہ کی اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں، تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے [8] وه جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پالیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسوائی کی مار ہے [9] ان کے پیچھے دوزخ ہے، جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وه انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وه (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا، ان کے لیے تو بہت بڑا عذاب ہے [10] یہ (سر تاپا) ہدایت ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے بہت سخت دردناک عذاب ہے [11]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟ [6] ہر جھوٹے گنہگار پر افسوس ہے [7] (کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن تو لیتا ہے (مگر) پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا ان کو سنا ہی نہیں۔ سو ایسے شخص کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو [8] اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو ان کی ہنسی اُڑاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے [9] ان کے سامنے دوزخ ہے۔ اور جو کام وہ کرتے رہے کچھ بھی ان کے کام نہ آئیں گے۔ اور نہ وہی (کام آئیں گے) جن کو انہوں نے خدا کے سوا معبود بنا رکھا تھا۔ اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے [10] یہ ہدایت (کی کتاب) ہے۔ اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ان کو سخت قسم کا درد دینے والا عذاب ہوگا [11]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 6، 7، 8، 9، 10، 11،

قرآن عظیم کی اہانت سے بچاؤ ٭٭

مطلب یہ ہے کہ قرآن جو حق کی طرف نہایت صفائی اور وضاحت سے نازل ہوا ہے۔ اس کی روشن آیتیں تجھ پر تلاوت کی جا رہی ہیں۔ جسے یہ سن رہے ہیں اور پھر بھی نہ ایمان لاتے ہیں، نہ عمل کرتے ہیں، تو پھر آخر ایمان کس چیز پر لائیں گے؟ ان کے لیے «ویل» ہے اور ان پر افسوس ہے جو زبان کے جھوٹے، کام کے گنہگار اور دل کے کافر ہیں، اس کی باتیں سنتے ہوئے اپنے کفر، انکار اور بدباطنی پر اڑے ہوئے ہیں گویا سنا ہی نہیں، انہیں سنا دو کہ ان کے لیے اللہ کے ہاں دکھ کی مار ہے، قرآن کی آیتیں ان کے مذاق کی چیز رہ گئی ہیں۔ تو جس طرح یہ میرے کلام کی آج اہانت کرتے ہیں کل میں انہیں ذلت کی سزا دوں گا۔

حدیث شریف میں ہے کہ قرآن لے کر دشمنوں کے ملک میں نہ جاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی اہانت و بے قدری کریں ۔ [صحیح بخاری:2990] ‏‏‏‏

پھر اس ذلیل کرنے والے کا عذاب کا بیان فرمایا کہ ان خصلتوں والے لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ ان کے مال و اولاد اور ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں یہ زندگی بھر پوجتے رہے انہیں کچھ کام نہ آئیں گے انہیں زبردست اور بہت بڑے عذاب بھگتنے پڑیں گے۔

پھر ارشاد ہوا کہ یہ قرآن سراسر ہدایت ہے اور اس کی آیت سے جو منکر ہیں ان کے لیے سخت اور المناک عذاب ہیں۔ «وَاللهُ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالىٰ اَعْلَمُ»
8394



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.